لندن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے پاکستان اور افغانستان سمیت دیگر ممالک میں ہونے والے ڈرون حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملوں کے شکار ممالک کی حکومتیں کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہیں۔
برطانوی اخبار کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ہیومن رائٹس کونسل کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 2013ء میں پاکستان میں امریکی ڈرون حملے 2012ء کی نسبت کم جبکہ افغانستان اور یمن میں ان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 21 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان اور حکومت پاکستان کے درمیان مذاکرات کے پیش نظر حکومت پاکستان کی درخواست پر امریکی حکومت نے حملے کم کرنے کا عندیہ دیا تھا اور اس کے بعد ہونے والی یہ کمی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
ہیومن رائٹس کونسل کے ایک اعلی عہدیدار بن امرسن کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013ء میں پاکستانی سرزمین پر 27 ڈرون حملے ریکارڈ کئے گئے جو کہ گزشتہ 9 سالوں میں سب سے کم ترین تھے۔ سب سے زیادہ حملے 2010ء میں ہوئے جن کی تعداد 128 تھی جبکہ گزشتہ سال ہونے والے حملوں میں پہلی مرتبہ سویلینز کی ہلاکتیں ریکارڈ نہیں کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال 2014ء کے پہلے تین ماہ میں ابھی تک پاکستان میں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا۔
ڈرون حملوں بارے میڈیا رپورٹس کی مانیٹرنگ کرنے والے بیورو آف انوسٹی گیٹو جرنلزم نے بھی تصدیق کی ہے کہ 25 دسمبر 2013ء کے بعد پاکستان میں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا اور یہ امریکی انتظامیہ کے اس عہد کی پاسداری ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران حملے نہیں کئے جائیں گے۔
انسانی حقوق کونسل نے دنیا بھر میں ہونے والے ڈرون حملوں اور سویلین ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومتیں اس بات کی پابند ہیں کہ وہ ڈرون حملوں میں شہری ہلاکتوں کے صحیح اور درست اعدادو شمار جمع کرکے شفاف تحقیقات کریں۔