آدم یحیی غدن امریکہ میں 1 ستمبر 1978ء پیدا ہوئے یہ امریکی شہری ہیں جو مسلمان ہوئے اور القاعدہ کے لیے کام کرتا ہے، یہ القاعدہ کے انگریزی میڈیا کے انچارج بھی ہیں۔ امریکہ حساس اداروں کے متعلق یہ اس وقت پاکستان میں چھپا ہوا ہے۔ امریکہ اپنے داخلی قوانین کی وجہ سے اس پر ڈرون حملہ نہیں کر رہا ہے۔ امریکہ کے قوانین کے مطابق امریکہ ادارے کسی امریکی شہر ی پر ڈرون حملہ نہیں کرسکتا ہے جب تک وہ امریکی عدالت سے سی آئی اے اور وزارت داخلہ اور وزارت ِ قانون عدالت سے اجازت نہیں لیتی۔ امریکہ وزارتِ دفاع بھی کسی دوسرے ملک مقیم امریکہ شہری کو نشانہ نہیں بنا سکتی۔اب امریکہ اس کو ٹارگیٹ کرنے کے لیے قانونی راستہ تلاش کر رہی ہے۔
امریکہ ایک بار پھر اسامہ بن لادن آپریشن کی طرح پاکستان میں آپریشن کرے اور اپنے اس ٹارگیٹ کو اٹھا کر لے جائے یا پھر ایسا ڈرون حملہ کیا جائے جس کے ٹارگیٹ پاکستانی شہری ہوں لیکن اجتماعی نقصان میں یہ امریکی شہری بھی مارا جائے۔صدر باراک او بامہ اور محکمہ دفاع کیا فیصلہ کریں گے یہ آنے والے دن میں پتہ چلے گا۔
امریکہ نے پاکستان میں اب تک تقریبا َ چار سو کم و بیش ڈرون حملے کیے ہیںان حملوں میں تین ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے یعنی اوسطََ ہر حملے میں سات سے آٹھ افراد ہر حملے میں شہید ہوئے ہیں۔ یہ حملے پاکستان اور پاکستانیوں پر ہوئے۔
پاکستان ار اقوام متحدہ کی احتجاج کے باوجود بھی مارتا چلا گیا۔آخر کیا ہو گیا ہے دنیا بھر مسلمانوں کو جو کہ یہودیوں و عیسائیوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہے ہیں کوئی دولت کی لالچ میں تو شہرت کی لالچ میں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ امریکہ اور اسرائیل اسلام کے خلاف اربوں ڈالرز استعمال کر رہے ہیں، کہیں این جی اوز کی امداد کی شکل میں تو کہیں پولیو جیسے مرض کی علاج کی شکل میں، کہیں سیاسی قائدین کی ایمان کی خرید و فروخت کرتا ہے تو کہیں بڑے بڑے افسران کو اپنی اشاروں پر نچاتا ہے ،کہیں میڈیا کو اپنے لیے ہتھیار بنا کر صحافیوں کو اپنی زبان سکھاتا ہے۔ کہیں حکومتیں ختم و بنوا کر اپنی من مانی کرتا ہے ۔ بظاہر تو ہمارے حق میں ہے ۔ جیسے 9/11کا واقع جس سے اسلامی جمہوریہ پاکستان اور افغانستان،عراق و دیگر اسلامی ممالک کی کوئی تعلق نہیں تھا مگر امریکہ نے آپریشن کے نام پر ان ممالک کو ایسی دلدل میں ڈال دیا کہ لاکھوں بے گناہ شہید ہوئے لاکھوں متاثر ہوئے ہیں۔کروڑوں مسلمان مختلف مشکلات کا شکار ہوئے۔ پاکستان کو سابق صدر مشرف تو افغانستان کو حامد کرزئی جیسے ناپاک، نام نہاد ریاستی ٹھیکیداروں کی لالچ نے تباہ کر ڈالا۔ 9/11 کے بعد امریکہ اسرائیل و دیگر یہودی و عیسائی ریاستیں محفوظ و ترقی یافتہ ہوئے مگر پاکستان و اسلامی ریاستیں دہشت گردی و معاشی کمزوری میں ایسے تنگ حال ہوئے کہ تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔
مجھے یہ سمجھ نہیں آتا ہے کہ آکر یہ لوگ کب تک ایسے دھوکہ کھاتے و دھوکے دیتے رہیں گے ۔ کوئی صحافی، سیاست دان، دانشور اور تاریخ دان مسلم امت کو راہ راست کیوں نہیں بتا رہی ہے؟ کیوں خاموشی اختیار کر گئے ہیں ؟ میڈیا تو یہودیوں کے ہاتھو ں بک چکا ہے میڈیا کی اصلیت امت ِ مسلمہ کو کیوں کوئی نہیں بتا رہا ہے؟ کیا اس دنیا میں 264 ریاستوں میں صرف اور صرف چند اسلامی ممالک ہی ہمیشہ دہشت گردی ،بد امنی ، لاقانونیت اور تبائی میں اپنی اوقات گزارت جائیں گے یا یہاں امن بھی قائم ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔
Pakistan
سوال سوچنے کی ہے کہ صرف اسلامی ریاست ہی ایسے حالات کا شکا ر کیوں ہیں ؟ بحرحال اب وقت گزرتا جارہا ہے مسلم ریاستیں متحد ہوجائیں اور یہودیوں کو سرخ آنکھیں ایک بات تو دکھائیں تب خاموشی چھا جائے گا، دہشت گردی تڑپ تڑپ کر مر جائیں گے۔ امریکا اپنی عوام کی عزت کرتا ہے۔ اپنی عوام کی جان و مال کی حفاظت کرتا ہے تو کھربوں ڈالرز استعمال کر کے اپنی سکیو رٹی سسٹم مضبوط کر گیا ہے۔ وہاں کی قانون سخت ہے سی آئی اے و دیگر ادارے عوام کو ہاتھ لگانے سے پہلے بہت ڈرتے ہیں کہ کہیں ان کو خود اپنی وردی سے ہاتھ دھو نا نہ پڑے مگر پاکستان میں بلوچستان صوبہ کے سینکڑوں بلوچ لاپتہ ہیں بلوچ عوام پاکستانی اداروں پر الزام عائد کر تے ہیں اور ماما قدیر بلوچ جیسے لوگ ہزاروں میل پیدل سفر کر احتجاج کر رہے ہیں مگر ہوتا تو کچھ بھی نہیں، ماما بے چارہ وقت ضائع کر رہے ہیں کیوں کہ اندھے، بہرے اور کانے قانون کے سامنے کیا رونا، کیا پیٹنا، کیا چیخنا؟ یہاں پاکستان میں امریکا کی ڈرون حملے ملک و قوم کی خود مختیا ری پر سوالیہ نشان ہیں ؟ اسلامی جمہوریہ پاکستان صرف ہاتھ باندھ کر منت ہی کرتا ہے کہ اے میرے آقا امریکا اب ترس کرو اور ظلم کم کرو۔۔ ۔ ارے آزاد اور خود مختیار اسلامی ایٹمی ریاست کو ایسا زیب نہیں دیتا۔ آنکھیں سرخ کر کے امریکا کو دکھاؤ تو امریکا کی پینٹ گیلی ہو جائے گی مگر ایسا کرنے والے مرد ِ مومن سیاست دان و حکمران آجکل کے سیاست دانوںمیں تو نظر نہیں آتا ہے۔
طالبان کی نام پر امریکا نے بہت کچھ پاکستان میں کروا یا ہے جس میں پاکستانی ناپاک میڈیا بھی شریک ہے۔ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا پاکستان کو امریکا اپنے اشاروں بہت نچا رہا ہے مگر سیاسی قیادت بھی امریکا کی ہی غلامی قبول کر تے رہتے ہیں۔ آڈم یحییٰ غدن صرف امریکی ہے اس پر امریکا ہاتھ اٹھانے کی بھی طاقت نہیں رکھتی ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان میں ہزاروں قتل پر امریکی قانون کی آنکھ بند اس بات کی ثبوت ہیں کہ امریکا اور امریکا کی پالیساں ہی اسلامی ریاستوں میں تبائی مچانے کی ٹھیکیدار ہیں۔
کیا ہمارے حکمران و قانون دان اندھے ہیں جو کہ امریکی پالیسی سے سبق تک نہیں سیکھ سکتے ؟ امریکا میں امریکی شہری کیا قیمت ہے عام شہری تو اپنی جگہ بلکہ ایک دہشت گرد کی بھی قیمت ہے اس دہشت گرد کو مارنے کے لیے امریکی پالیساں کتنی مضبوط اور کتنی سخت قانون ہے۔
امریکا اپنے ہی ہاتھوں خود مجبور ہے لیکن پاکستانی یا دیگر مسلم ممالک کے شہریوں کو کیوں امریکا نشانہ بنا رہا ہے ؟ بے گناہ لاکھوں لوگ بھی ایک امریکی شہری جو دہشت گردی بھی ہے امریکا اسے قتل کرنے پر ہزار بار سوچ رہا ہے کہ اگر اس سے قتل کرتاہے تو اسے اپنے ہی دالتوں و قانون کو جواب دہ ہونا پڑے گا ممکن ان کی نوکریاں سمیت ان کی حکومت کی تخت بھی الٹ جائے لیکن باقی غیر امریکی مسلم کی جان کی قیمت کچھ بھی نہیں ہے۔ افسوس ایسے قانون پر جو اس قدر دو نظریہ رکھتا ہے ۔ ہم مسلم پھر بھی امریکی غلامی میں ہی خوش نظر آتے ہیں۔ امریکی خوشامدی حاصل کرنے کے لیے ہمارے حکمران و سیاست دان بے تاب ہیں۔
Asif Yasin
تحریر : آصف یسین لانگو رابطہ ایس ایم ایس 03003802786