تھرپارکر (جیوڈیسک) صحرائے تھر کے مظاہرین نے مٹھی میں کشمیر چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے بچے گھروں میں بیمار ہیں اور کھانے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ سیکڑوں دیہات میں تاحال امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی گئیں۔ دوسری طرف غذائی قلت کے باعث اموات کا سلسلہ جاری ہے۔
دو بچے آج بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ خوراک کی کمی کے باعث مٹھی ہسپتال پہنچنے والا پانچ سال کا لال چند جان بر نہ ہو سکا۔ چھاچھرو میں بھوک کے ہاتھوں کم سن بچی دم توڑ گئی۔
تھرپارکر کے ہسپتال مریضوں سے اُٹے ہوئے ہیں۔ تحصیل ہسپتال میں خواتین اور بچوں سمیت دو سو سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔ غذائی قلت سے متاثرہ چوبیس بچے ہسپتال منتقل کئے گئے۔ قیمتی جانوں کے ضیاع کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ مٹھی ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا تاہم میڈیا کے سامنے آنے سے گریزاں رہے۔
دوسری جانب اسلام کوٹ اور تھر کے دور دراز علاقوں میں تاحال امداد نہیں پہنچ پائی ہے۔ دوسری جانب تھرپارکر میں غذائی قلت کے شکار شہریوں کے لیے تو امداد پہنچنے لگی ہے مگر جانوروں کی بھوک مٹانے کا انتظام نہیں ہو سکا ہے جس کی وجہ سے گلہ بان مویشیوں سمیت دوسرے شہر منتقل ہونے لگے ہیں۔ جانوروں کو بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسی نیشن بھی شروع نہیں کی جا سکی ہے۔