بیجنگ (جیوڈیسک) زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا۔ دیو قامت بوئنگ 777 اور دو سو انتالیس مسافروں کو لاپتہ ہوئے سات روز ہو گئے لیکن بدقسمت طیارے کا کسی بھی قسم کا سراغ نہ مل سکا۔
اب امریکی حکام نے شبہات ظاہر کیے ہیں کہ لاپتہ طیارہ بحر ہند کے گہرے پانیوں میں گرا ہے جس کے بعد تلاش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے تینتالیس بحری جہازوں، دس سیٹلائٹس ، ائیر کرافٹس اور چودہ ملکوں کی امدادی ٹیموں نے بحر ہند کا رخ کر لیا ہے۔
حکام نے طیارے کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔ ادھر ملائیشین حکام کا کہنا ہے طیارہ لاپتہ ہونے کے چار سے پانچ گھنٹے تک ٹرانسپورڈنگ سگنلز بھیجتا رہا تھا۔ دوسری جانب بوئنگ کمپنی نے بتایا کہ طیارہ لاپتہ ہونے کے باوجود انجن رپورٹس انہیں گھنٹوں تک موصول ہوتی رہیں۔
ایک طرف حکام طیارے کی تلاش کے لیے سرتوڑ کوشش میں لگے ہوئے ہیں تو دوسری جانب مسافروں کے لواحقین حسرت و یاس کی تصویر بنے بیٹھے ہیں اور اپنے پیاروں کی خیریت کے لیے عبادتیں کر رہے ہیں۔پاکستان نے بھی طیارے کی تلاش میں مدد کی پیشکش کر دی ہے۔