نیویارک (جیوڈیسک) شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی الاخضر الابراہیمی نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ شام میں صدارتی انتخابات کے انعقاد سے امن کوششیں خطرات سے دوچار ہو جائیں گے اور اگر بشارالاسد دوبارہ صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو اس سے بحران کے حل کے لیے ثالثی کی کوششیں پیچیدگی کا شکار ہو جائیں گی۔
انھوں نے یہ بات نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو شام کے بارے میں بریفنگ دینے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر شام میں انتخابات ہوتے ہیں تو میرا شبہ یہ ہے کہ اس کے بعد تمام حزب اختلاف کو حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں رہے گی۔
انھوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ اگر بشارالاسد مزید سات سال کے لیے صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو انھیں شک ہے کہ اس سے شامی عوام کے مصائب کم نہیں ہوں گے۔ ان کے اس بیان سے چند دن قبل شامی پارلیمان نے اتفاق رائے سے نئے انتخابی قانون کی منظوری دی ہے۔
اس قانون کے تحت شام میں پہلی مرتبہ ایک سے زیادہ صدارتی امیدوار انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔ شامی حکام کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات بروقت ہوں گے۔ بشارالاسد یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ دوبارہ صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ البتہ انھوں نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
انتخابی قانون کے تحت بشارالاسد کی موجودہ صدارتی مدت 17 جولائی کو ختم ہو گی اور اس سے قبل ساٹھ سے نوے روز کے درمیان صدارتی انتخابات کرائے جانے چاہئیں۔