لاہور (جیوڈیسک) ناصر جمشید نے کہا ہے کہ وزن گھٹانے کی کوشش میں فارم گنوا بیٹھا، فٹنس پر ضرورت سے زیادہ توجہ دینے سے بیٹنگ نظر انداز ہوگئی، غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھوں گا، ورلڈ کپ 2015 کے اسکواڈ میں جگہ بنانا چاہتا ہوں۔ تفصیلات کے مطابق ناقص فارم کی وجہ سے قومی ٹیم سے ڈراپ ہونے والے اوپنر ناصر جمشید نے ایک انٹرویو میں بھارت کیخلاف مسلسل دو سنچریوں کو کیریئر کی یادگار اننگز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روایتی حریف سے سیریز میں اعتماد کی دولت سے مالا مال تھا، بعد ازاں بھی چند اچھی اننگز کھیلیں، چند دوستوں کا کہنا تھا کہ میں ٹی وی اسکرین پر خاصا فربہ نظر آتا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ اگر سمارٹ ہوجائوں تو کھیل میں بھی نکھار آئے گا، انہی مشوروں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی فٹنس بہتر بنانے کا پلان بنایا، وزن کم کرنے میں بھی کامیاب ہوگیا لیکن اس معاملے کو اتنی زیادہ اہمیت دی کہ بیٹنگ نظر انداز ہوگئی، تاہم اب اپنی غلطی سے سبق سیکھا ہے، خوراک کو بہتر اور فٹنس پلان بھی تبدیل کرلیا ہے،فٹنس اور فارم کے حوالے سے کافی بہتری محسوس کررہا ہوں، ملک میں ڈومیسٹک سیزن نہ ہونے کی وجہ سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ٹریننگ اور پریکٹس کررہا ہوں۔
ناصر جمشید نے کہا کہ قومی ٹیم سے باہر ہونا کسی بھی کھلاڑی کیلیے مایوس کن ہوتا ہے، کبھی کبھی خود پر غصہ بھی آتا ہے، تاہم مشکل وقت میں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے سے ہی واپسی کا راستہ بنایا جاسکتا ہے، کیریئر میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں، تاہم تھک ہار کر بیٹھ جانا درست نہیں ہوتا، سخت محنت سے ٹیم میں دوبارہ جگہ بناکر پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، آسٹریلیا کے خلاف یواے ای میں سیریز کے بعد ورلڈ کپ 2015 میں ملک کی نمائندگی کیلیے پر عزم ہوں، کوشش ہے کہ کریبیئن لیگ سمیت اس نوعیت کے دیگر ایونٹس میں بھی شرکت کرکے فارم اور فٹنس ثابت کروں۔ انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم کیلیے بیٹنگ کوچ کی ضرورت محسوس ہورہی تھی، پی سی بی کی طرف سے ظہیر عباس کی تقرری سے کرکٹرز کی خامیاں دور ہونگی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم میں شامل ہر کھلاڑی فیلڈنگ میں جان لڑانے کی پوری کوشش کرتا ہے لیکن ڈومیسٹک کرکٹ میں ہمارے کئی میدان اس قابل نہیں کہ فیلڈر زخمی ہونے سے بے خوف ہوکر ڈائیو لگاسکے، پریکٹس نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے کھلاڑی انٹرنیشنل میچز میں بھی اس معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں،قومی ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ میں ایک ڈائیو لگانے کے بعد دو روز تک میرے بازو کا درد نہیں جاسکاتھا۔