کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی علاقے بے امنی کی لپیٹ میں

Quetta

Quetta

کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی علاقے برسوں سے بے امنی کی لپیٹ میں ہیں۔ بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بیروزگاری نے جہاں شہریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کیا وہیں صوبے میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی ہے۔ ندیم کوثر کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بے امنی کی آگ بجھائے نہیں بجھ رہی، ہرسال بے امنی میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے، صرف گذشتہ سال کوئٹہ میں 27 بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں چار سوسے زائد افراد لقمہ اجل بنے، لاشیں بھی ملتی رہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بھی جاری رہیں، کوئٹہ اور صوبے میں بے روزگاری کی شرح تو پہلے ہی زیادہ تھی۔ بے امنی نے رہا سہا کاروبار بھی تباہ کر دیا۔

اس صورت حال نے یہاں رہنے والوں کو پریشان کردیا ہے۔بم دھماکوں اور مسلسل بے امنی کے واقعات نے بہت سے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئٹہ شہر میں ذہنی مریضوں کا باقاعدہ کوئی ریکارڈ تو نہیں رکھا جاتا، لیکن ہرماہ ذہنی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ بے امنی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری، منشیات کا استعمال، اسلحے کی بھرمار اور آلودگی بھی نفسیاتی امراض میں اضافے کی اہم وجوہات ہیں۔ امن وامان کا مسئلہ ہے ،شہر میں غربت کا مسئلہ ،رش کا مسئلہ لوگوں کے روزگار کا مسئلہ ہے۔

تمام سماجی مسائل جب کنٹری بیوشن کرتے ہیں تو نتیجہ یہ آتا ہے کہ لوگوں میں نفسیاتی بیماریاں روز بروز بڑھتی جاری ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر میں بڑھتے ہوئے نفسیاتی مسائل کے پیش نظر جہاں امن وامان کی بحالی اہمیت رکھتی ہے وہاں عوام کیلئے تفریح کے مواقع، سہولتیں اور صاف ستھرے ماحول کی فراہمی بھی بے حد ضروری ہے۔