سپریم کورٹ کا وفاقی و صوبائی حکومتوں کو 15 نومبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم

Election Commission

Election Commission

اسلام آباد (جیوڈیسک) سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات پندرہ نومبر کو کرانے کا حکم ، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کا اختیار دینے کیلئے پانچ ماہ میں قانون سازی مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔

سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کیلئے قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے چار ماہ کا وقت مانگ لیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفیٰ رمدے نے موقف اختیار کیا کہ قانون سازی اور حلقہ بندیوں کے معاملات طے کرنے کے دس مراحل ہیں۔

لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے مسودے کی تیاری کیلئے پچیس روز اور مسودے کی منظوری کیلئے دس روز درکار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قانون سے اس مسودے کی توثیق اور کابینہ سے منظوری کیلئے چودہ روز ، صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے پانچ روز اور قائمہ کمیٹی سے منظوری کیلئے ایک ماہ کا وقت چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب سے منظوری اور ایکٹ کی گزٹ میں اشاعت کیلئے پندرہ روز درکار ہیں۔ حلقہ بندیوں سے متعلق قواعد کی تیاری کیلئے بیس روز چاہئیں۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ عدالت ہمیں حکم دے ہم اس کے مطابق چلیں گے۔عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نو سال تک بلدیاتی انتخابات نہ ہونا غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیوں سے متعلق سیکشن آٹھ سے دس آئین کی خلاف ورزی ہے۔

آئین کے آرٹیکل ایک سو چالیس اے کے تحت بلدیاتی انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری اور شفاف انتخابات کیلئے انتظامات مکمل کرنا الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے۔سپریم کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ پانچ ماہ میں قانون سازی کر کے پندرہ نومبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا۔