سڈنی (جیوڈیسک) آسٹریلیا کو لاپتہ ملائیشین طیارے کے کچھ ممکنہ حصوں کی نشاندہی ہوئی ہے جس کے بعد آسٹریلوی حکومت نے اپنے طیارے جنوب بحر ہند کی جانب بھجوا دئیے ہیں۔امریکی صدر اوباما کا کہنا ہے کہ طیارے کی تلاش ہماری اولین ترجیح ہے،ادھر چینی جہاز خلیج بنگال اور انڈونیشیاء کے پانیوں تک پہنچ گئے ہیں۔
چھبیس ممالک کی امدادی ٹیمیں تینتالیس سے زائد جہاز اور دس سیٹلائیٹس اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجودآج تیرھویں روز بھی ایم ایچ تھری سیون زیرو اور اس میں سوار دو سو انتالیس مسافروں کا نشاں تک نہ ڈھونڈ سکی۔طیارے کی تلاش کا دائرہ مزید بڑھاتے ہوئے چینی جہاز خلیج بنگال اور انڈونیشیاء کے پانیوں تک پہنچ گئے ہیں۔تلاشی کا عمل جنوب بحر ہند، خلیج بنگال، انڈونیشیا اور آسٹریلیا تک جاری ہے۔
ادھر آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہے کہ جنوب بحر ہند کے پانیوں میں ان کی ٹیم کو کچھ شواہد ملے ہیں جو ممکنہ طور پر لاپتہ طیارے کے ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ائیر فورس کے چند طیارے جنوب بحر ہند کی طرف روانہ کر دئیے ہیں۔امریکی صدر اوباما نے طیارے کی تلاش کو اولین ترجیح قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کی ٹیم بھی ملائیشین حکام کے ساتھ مل کر تفتیش کر رہی ہے۔تفتیشی ٹیم نے بدقسمت طیارے کے پائلٹ کے گھر پر چھاپہ مارا۔حکام کے مطابق ظاہری احمد شاہ کے گھر سے بحیرہ ہند کے جزیرے ڈیگو گارشیا میں واقع امریکی فوجی اڈے کے نقشے برآمد ہوئے ہیں یہ جزیرہ مالدیپ کے قریب واقع ہے جہاں عینی شاہدین ایک مسافر طیارے کی انتہائی نیچی پرواز کی نشاندہی کر چکے ہیں۔
ملائشین حکام کا کہنا ہے کہ مزید چند ممالک کے ریڈارز نے طیارے کے متعلق ڈیٹا فراہم کیا ہے۔سیکیورٹی کے پیش نظر حکام نے ان ممالک کا نام لینے سے گریز کیا ہے۔13ویں روز بھی طیارے کا پتہ نہ چلانے اور صرف قیاس آرئیوں کی بنیاد پر معلومات دینے کے باعث ملائیشین حکام کو مسافروں کے لواحقین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔