کراچی (جیوڈیسک) بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پاکستان میں بھارت نواز پالیسیوں کے باعث پاکستانی جننگ انڈسٹری زبردست معاشی بحران کا شکارہوگئی، فوری طور پر بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمدات پر پابندی اور پاکستان سے سوتی دھاگے کی برآمدات پر اضافی مراعات کااعلان نہ کیا گیا تو انڈسٹری کے دیوالیہ ہونے کے ساتھ رواں سال کپاس کی کاشت میں بھی غیرمعمولی کمی کا خدشہ ہے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سوتی دھاگے کی درآمد پر 25 فیصد ریگولیٹری عائد اور برآمد پر 5 فیصد اضافی مراعات کے اعلان کے بعد بھارت سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگا پاکستان درآمد کیے جانے کے باعث ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی خریداری میں عدم دلچسپی کے باعث روئی کی فروخت معطل ہونے سے ملکی کاٹن انڈسٹری معاشی بحران کا شکار ہوگئی جبکہ گزشتہ روز نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتیں 2 سال کی بلند ترین سطح 93.16 سینٹ فی پائونڈ تک پہنچ گئیں لیکن پاکستان سے سوتی دھاگے کی برآمد تقریبا معطل ہونے کے باعث روئی کی قیمتوں میں زبردست کمی کا رجحان ہے جس کی وجہ سے 2 ہفتوں کے دوران روئی کی قیمتیں 300 سے 400 روپے فی من کمی کے بعد 6700 روپے فی من تک گر گئی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ اگر بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد نہ کی گئی تو اس سے ملکی جننگ انڈسٹری زبردست مالی بحران کا شکار ہوسکتی ہے۔
انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ جننگ انڈسٹری کی بقا کی خاطر بھارت سے فوری طور پر سوتی دھاگے کی درآمد پر مکمل طور پر پابندی یا کم از کم اس کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ پاکستان سے سوتی دھاگے کی برآمد میں تیزی آنے کے ساتھ روئی کی قیمتوں میں اضافہ سامنے آنے سے رواں سال کپاس کی کاشت کے رجحان میں بھی اضافہ ہوسکے۔