ملتان (جیوڈیسک) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان کی بجائے عسکریت پسندوں کو مخاطب کر کے مذاکرات کیے جائیں اور اس کا ٹاسک وہاں کے قبائلی جرگے کو دیا جائے تو مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے۔
ملتان میں مدرسہ قادریہ حنفیہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا ہے کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں اور مذاکرات کے تسلسل اور کامیابی کے لیے فوج کی شمولیت لازمی ہے۔مذاکرات کے نام پر نفسیاتی جنگ لڑی جا رہی ہے اور ہم مذاکرات کے اس میکنزم کے خلاف ہیں۔
اس وقت نان سٹیک ہولڈر اور نان سٹیک ایکٹر کے درمیان مذاکرت ہو رہے ہیں۔طالبان سے مذاکرات میں کمیٹی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے تحلیل ہو چکی ہے اور اس وقت مذاکرات چھوٹی چھوٹی چیزوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔
جمیعت علماء اسلام (ف) مذاکرات کی سب سے بڑی حامی ہے اگر حکومت مذاکرات کا میکنزم تبدیل کرے تو ہم اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل آسان ہے لیکن پاکستان اور ہندوستان کی ریاستیں اس مئلے کوحل کرنا نہیں چاہتیں۔
انڈیا ہمارے پانی کو روک کر ہماری زراعت اور معیشت کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دینی مدارس تہذیب کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں لیکن بین الاقوامی سازشوں کے تحت مداخلت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔