ملک بھر میں یوم پاکستان بھرپور جوش وجذبہ سے منایا گیالیکن امسال پچھلے کئی برسوں کی نسبت اس لحاظ سے زیادہ جوش و خروش دیکھنے میں آیا کہ آٹھ سال بعد ایک بار پھر 23مارچ کے موقع پر مسلح افواج کی علامتی پریڈ ہوئی ، پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے فلائی پاسٹ کیا ، اور صدر مملکت نے وزیراعظم کے ہمراہ پرچم کشائی کی۔یوم پاکستان کے موقع پر وفاقی دارلحکومت میں دن کا آغاز اکتیس توپوں کی سلامی سے ہوا ، مساجد میں ملک کی ترقی کے لیے حصوصی دعائیں کی گئیں ، یوم پاکستان کی ایک پروقار تقریب ایوان صدر میں ہوئی ، طویل عرصے بعد ہونے والی تقریب میں شرکت کیلئے صدر مملکت ممنون حسین ، وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ روایتی بگھی میں پہنچے،تقریب میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، پاک فضائیہ اور نیوی کے سربراہ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے علاوہ وفاقی وزرا اورعمائدین شہر بھی شریک ہوئے۔پرچم کشائی سے پہلے قومی ترانہ پیش کیا گیا۔صدر مملکت ممنون حسین نے پرچم کشائی کی۔اس موقع پر ملی نغمے بھی پیش کیے گئے۔پاک فوج کے چاق و چوبند دستوں نے صدر مملک کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔تقریب کے آخر میں پاک فضائیہ کے لڑاکاطیاروں نے فلائی پاسٹ کیا جس کی قیادت مقامی طورپر تیار کردہ جے ایف سیونٹین تھنڈر میں سوار ونگ کمانڈر رونلڈ افضل کررہے تھے۔
اس کے بعد ایف سیون بی کے چار طیاروں کی فارمیشن نے فلائی پاسٹ کیا۔کے ایٹ جہازوں نے فضا میں اپنا جادو جگایا۔نو ہیلی کاپٹرز پر مشتمل پاک فوج کے ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز بھی فلائی پاسٹ میں شریک تھے۔ان کے بعد کوبرا ہیلی کاپٹرز آسمان پر جلوہ گر ہوئے۔اس موقع پر ترکی سے آئے ملٹری بینڈ نے بھی کارکردگی پیش کی۔لاہور میں 1971 کے بعد پہلی مرتبہ توپوں کی سلامی پاک بھارت سرحد کے قریب برکی روڈ پر بنگالی گراؤنڈ میں دی گئی۔ یوم پاکستان پر مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب منعقد کی گئی جس میں پاک فضائیہ کے جوانوں نے مزار پر گارڈز کے فرائض سنبھال لئے۔ پشاور میں یوم پاکستان کے حوالے سے آرمی اسٹیڈیم میں خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں پیراگلائیڈنگ کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ضلعی ہیڈکوارٹرز، اہم سرکاری، نیم سرکاری اور نجی اداروں کی عمارات کے علاوہ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں بھی تقاریب کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ یوم پاکستان کی مناسبت سے ملک بھر میں سیاسی ، سماجی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے مختلف تقاریب، جلوسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جارہا ہے
جس میں قرارداد پاکستان کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی جارہی ہے، سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں بھی پرچم کشائی کی تقاریب منعقد کی گئیں۔ یوم پاکستان کے موقع پرجماعةالدعوة اور جماعت اسلامی سمیت مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی تقریبات کا انعقادکیا گیا تاہم جماعةالدعوة کی خاص بات یہ ہے کہ اس نے تقریبا ایک ماہ پہلے سے احیائے نظریہ پاکستان کی مہم شروع کررکھی ہے جس سے پورے ملک میں زبردست ماحول دیکھنے میں آیا اور ہر شہر میں لوگوںکی طرف سے احیائے نظریہ پاکستان کے حوالہ سے منعقدہ پروگراموںمیں بھرپور انداز میں شرکت کی گئی۔مبصرین کا کہنا ہے کہ آٹھ سال بعد دوبارہ فوجی پریڈ شروع ہونے اور سرکاری سطح پر ایک بار پھر اسی طرح یوم پاکستان کا دن منانے کا کریڈٹ جماعةالدعوة کو بھی جاتا ہے جس کی مہم کی وجہ سے ایک خاص ماحول بنا اور ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
Jamat ud Dawa
جماعةالدعوة کی طرف سے صوبائی دارالحکومت لاہور کی طرح اسلام آباد،کراچی،حیدر آباد،ملتان ، پشاور،کوئٹہ اورفیصل آبادسمیت پانچوں صوبوں وآزاد کشمیر کے مختلف شہروں و علاقوں میں احیائے نظریہ پاکستان مارچ،جلسوں و کانفرنسوں کا انعقاد کیا گیاجن میں جماعة الدعوة کے مرکزی قائدین کے علاوہ دیگر مذہبی ،سیاسی و کشمیری تنظیموں اور جماعتوں کے رہنمائوں نے خطابات کئے جبکہ تمامتر مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔نظریہ پاکستان مارچ ، جلسوں اور کانفرنسوں میں شریک افراد میں زبردست جوش وجذبہ دیکھنے میں آیا۔شرکاء نے ہاتھوںمیں پلے کارڈزاور بینرزاٹھا رکھے تھے جن پر نظریہ پاکستان کے حوالہ سے تحریریں درج تھیں۔احیائے نظریہ پاکستان مارچ،جلسوں و کانفرنسوںکے دوران شرکاء کی جانب سے پاکستان کا مطلب کیا’ لاالہ الااللہ کے فلک شگاف نعرے لگائے جاتے رہے۔ مینار پاکستان سے مسجد شہداء مال روڈ تک کیاجانے والا احیائے نظریہ پاکستان مارچ سب سے بڑا پروگرام تھا’ جس میںلاہور شہر اور اس کے گردونواح سے سکولز،کالجز ،یونیورسٹیزو دینی مدارس کے ہزاروں طلباء ، وکلائ،تاجروں،سول سوسائٹی اور دیگر تمامتر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد کے ایک بہت بڑے جم غفیر نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء میں زبردست جوش وخروش اور بہترین نظم و ضبط دیکھنے میں آیا ۔مینار پاکستان سے مال روڈ تک کے سبھی راستوں سمیت پورا لاہورپاکستان کا مطلب کیا،لاالہ الااللہ اور حافظ محمد سعید سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ کے فلک شگاف نعروں سے گونجتے رہے۔ مارچ میں شرکت کرنے کے لیے لاہور شہر و گردونواح کے بیسیوں مقامات سے جماعة الدعوة کے مقامی ذمہ داران اور علماء کرام کی قیادت میں قافلے مینار پاکستان پہنچتے رہے
جس پر عوام الناس کا ٹھاٹھیں مارتاسمندر مینار پاکستان جمع ہونا شروع ہو گیا۔ مارچ کی قیادت امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں کلمہ طیبہ والے پرچم، پلے کارڈز، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے ۔جماعة الدعوة کے احیائے نظریہ پاکستان مارچ کے دوران دور دور تک ہر طرف سر ہی سر نظر آ رہے تھے ۔ مقررین کے خطابات کے دوران شرکاء کے ایک ساتھ پاکستان اور کلمہ طیبہ والے پرچم لہرانے سے بڑا دل فریب منظر دیکھنے میں آیا۔ مارچ کے موقع پر جماعة الدعوة کی طرف سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے سینکڑوں رضاکار اور ایمبولینسیں بھی مارچ کے ہمراہ رہیں۔رضاکار شرکاء کو گھیرے میں لیکر ساتھ ساتھ چلتے رہے۔ شرکاء کو مکمل جامہ تلاشی کے بعد نظریہ پاکستان مارچ میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی۔ مارچ کے شرکاء انتہائی آہستہ رفتار میں چلتے ہوئے مسجد شہداء مال روڈ پہنچے جہاں ایک بہت بڑے جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔اسلام آباد میں جماعة الدعوة کے تحت فیض آباد سے احیائے نظریہ پاکستان مارچ کا آغاز ہواجس میں طلبائ، وکلائ، تاجروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔نظریہ پاکستان مارچ مختلف راستوں سے ہوتا ہوا نیشنل پریس کلب پہنچا ۔ اس دوران زبردست جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ نظریہ پاکستان مارچ اور جلسہ عام سے جماعة الدعوة کے مرکزی رہنماپروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔
Safari Park
کراچی میں جماعة الدعوة کے زیراہتمام سفاری پارک گلشن اقبال سے فوارہ چوک اور کراچی پریس کلب تک نکالے جانے والے احیائے نظریہ پاکستان مارچ سے تحریک حرمت رسول ۖ کے کنوینر اورجماعة الدعوة کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ،امیر جماعة الدعوة کراچی ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی و دیگر نے خطاب کیا۔اسی طرح دیگر شہروں میں ہونے والے نظریہ پاکستا ن مارچ، جلسوں اور ریلیوں میں خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے خطبہ الہ آبا د میں برصغیر کے مسلمانوں کے لئے علیحدہ وطن کے لئے جدوجہد کا رخ متعین کیا تھا جس کے نتیجہ میں تحریک چلی اور پھر 14اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آج پھر اسی جو ش و جذبہ سے تحفظ نظریہ پاکستان کی تحریک چلائی جائے۔