اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت کی جانب سے مطالبات منظور کئے جانے کے بعد وکلا نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اپنا دھرنا ختم کر دیا۔
اسلام آباد کی ایف ایٹ کچہری میں ہونے والے حملے میں جاں بحق افراد کی مالی امداد میں اضافے، واقعے کا مقدمہ آئی جی اور ایس ایس پی کے خلاف درج کرنے اور وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے جج کی ہلاکت کے حوالے سے بیان کے خلاف وکلا کی جانب سے سپریم کورٹ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی کے شرکا جب پارلیمنٹ ہاؤس پر پہنچے تو انہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے دیا جب کہ اس دوران انتظامیہ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے دونوں دروازے بند کردیئے۔
احتجاج کرنے والے وکلا کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ان کا دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا اور اس وقت تک وہ قومی اسمبلی یا سینیٹ کا اجلاس بھی نہیں ہونے دیں گے۔
انتظامیہ کی جانب سے دھرنا ختم کرانے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طارق فضل چودھری نے وکلا سے مذاکرات کئے اور ان کے مطالبات جلد از جلد پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی جس پر وکلا نے اپنا دھرنا ختم کر دیا۔
کامیاب مزاکرات کے بعد طارق فضل چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ عدالتی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں اسلام آباد پولیس کے خلاف کارروائی ہوگی، کل سے ضلع کچہری میں رینجرز کو تعینات کیا جائے گا اور آئندہ بجٹ میں وفاقی دارالحکومت میں عدالتی کمپلیکس کی تعمیر کے لئے رقم بھی مختص کی جائے گی تاہم جاں بحق وکلا کے ورثا کےمعاوضے میں اضافےکا فیصلہ وزیراعظم کی واپسی پر ہوگا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی ایف 8 کچہری پر3 مارچ کو دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں جج اور وکیلوں سمیت 11 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔