سانحہٴ کچہری کے خلاف احتجاج، وکلا کا 7 گھنٹے دھرنا

 Lawyers Protest

Lawyers Protest

اسلام آباد (جیوڈیسک) وکلاء نے سانحہ کچہری کے خلاف شاہراہ دستور پرسات گھنٹے دھرنادیے رکھا۔ پولیس نے وزیراعظم سیکرٹریٹ اور پارلے منٹ ہاوٴس میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنادی۔ پارلیمنٹ ہاوٴس کے گھیراوٴکے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہوا۔ اسلام آباد ڈسٹرکٹ اور ہائی کورٹ بار کے وکلاء صبح دس بجے سے شاہراہ دستور پر جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔

پہلے وزیراعظم سیکرٹریٹ اور پھر پارلیمنٹ ہاوٴس داخل ہونے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ناکام بنادی۔ وکلاء شدید بارش کے باوجود مسلسل تین گھنٹے تک پارلیمنٹ ہاوٴس کے دروازے تک موجود رہے اور کسی کو اندر داخل نہ ہونے دیا اس وجہ سے قومی اجلاس کا اجلاس بھی تاخیر سے شروع ہوا۔ ہائی کورٹ بار کے صدر محسن اختر کیانی کی قیادت میں وکلاء کے وفد نے اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر قانون و وزیر اطلاعات پرویز رشید سے ملاقاتیں کر کے چار مطالبات پیش کیے۔ ان میں وکلاء اور ججز کے تحفظ کے لیے ضلع کچہری کی فول پروف سیکورٹی کویقینی بنانا۔

سانحہ کچہری پر دہشت گرد حملے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کیلئے معاوضے کی رقم میں اضافہ۔ ایف ایٹ کچہری کی عارضی منتقلی کے بجائے جی ٹین کے کورٹ کمپلیکس میں مستقل بنیادوں پر منتقلی۔ وکلاء چیمبرز کی تعمیر سمیت سانحے کے ذمہ دار پولیس افسروں کے خلاف کارروائی کے مطالبات شامل تھے۔

حکومت نے ضلع کچہری کی سیکورٹی کے لیے رینجرز دستوں کی فوری تعیناتی کا مطالبہ تسلیم کرلیا جبکہ دیگر مطالبات بھی تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی تاہم وکلاء کی اکثریت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ 26مارچ کو بار کی جنرل باڈی کا اجلاس بلا کر آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔