اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے خضدار میں اجتماعی قبروں سے ملنے والی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ نہ کیے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ، جسٹس ناصر الملک نے کہا ہے کہ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیوں نہیں کیا گیا ، کل تک وجوہات بتائی جائیں۔
جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ ہم نے حکم دیا تھا کہ جن افسران پر لوگوں کے لاپتہ کرنے کا الزام ہے، ان کے ٹرائل کے حوالے سے چیف سیکریٹری ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اور وکیل ایف سی مل کر معاملے کا حل نکالیں۔ چیف سیکریٹری نے اجلاس میں شرکت کیوں نہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ناظم الدین نے بتایا کہ چیف سیکریٹری کی مصروفیات تھیں، ان سے فون پر رابطہ ہو گیا تھا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اجلاس کا دن تبدیل کر لیتے ، ہمارے فیصلے پر من وعن عمل نہیں ہوا۔
آپ کے وکیل آئے اور نہ آپ خود تشریف لاتے ہیں۔وکیل ایف سی عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ ایف سی کے جن افسران پر لوگوں کے لاپتہ کرنے کا الزام ہے، ان کا ٹرائل ملٹری ایکٹ کے تحت ہو گا۔ بلوچستان حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔