برطانیہ (جیوڈیسک) برطانوی اخبار”انڈی پینڈنٹ“ کے مطابق برطانوی جیلوں میں ہرسات میں سے ایک قیدی مسلمان ہے ، جو کہ قیدیوں کی مجموعی تعداد میں ایک چوتھائی سے بھی زیادہ تعداد بنتی ہے۔
اس صورت حال نے برطانیہ کے محکمہ انصاف کی کار کردگی پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ایک دہائی میں مسلمان قیدیوں کی تعداد دوگنی ہو گئی،اس وقت برطانوی جیلوں میں 12 ہزار سے زائد مسلمان بند ہیں۔ 2002 میں مسلمان قیدیوں کی تعداد 5502 تھی جو 7.7 فی صد بنتی ہے جب کہ 2013 میں یہ تعداد 14 فی صد بڑھ کر 11729 ہو گئی اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، بچہ جیل میں بھی مسلمان نوجوان زیادہ ہیں۔
ایک تہائی مسلمان قیدیوں کا آبائی تعلق کیریبیئن یا افریقی ممالک سے ہے۔ پاکستانی اور بنگلادیشی جرائم پیشہ نوجوانوں کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی وزارت انصاف کے اعداد و شمار کے مطابق برطانوی جیلوں میں مسلمانوں کی تعداد 12 ہزار سے بھی زیادہ ہوگئی ،یہ تعدادگزشتہ ایک دہائی میں دوگنا سے بڑھ گئی ہے ، مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی اس ڈرامائی تعداد نے وزراء کے کان کھڑے کر دیئے کہ اس بات کی تحقیق کریں کہ پولیس اور عدالتیں مسلمانوں کے ساتھ سختی سے پیش آرہی ہیں۔کچھ کا کہنا ہے کہ اسلام فوبیا کی وجہ سے تعداد میں اضافہ ہوا ۔انگلینڈ اور ویلز کی مجموعی آبادی میں مسلمان صرف 4.7 فی صد ہیں۔
انگلینڈ اور ویلز میں ہر سات میں سے ایک قیدی مسلمان ہے اور اس لحاظ سے برطانوی جیلوں میں مجموعی قیدیوں کی تعداد کا 14 فی صد مسلمان ہیں، کئی جیلوں میں ایک تہائی قیدی مسلمان ہیں اور وائٹ مور میں کیمبرج شائر کی اے کیٹیگری جیل میں 43 فی صد مسلمان ہیں۔ لندن کی دو جیلوں میں اسس میں 34 فی صد جب کہ فلتھم میں 33 فی صد قیدی مسلمان ہیں۔