اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف کو خصوصی عدالت لے جانے والاا سکواڈ انہیں لے کر خصوصی عدالت کی طرف لے کر روانہ ہوچکا ہے۔ سیکیورٹی کیلیے رینجرز،پولیس کمانڈوز، حساس اداروں کے 2100 اہلکار تعینات ہیں۔ خصوصی عدالت کے باہربھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔ عدالت کے اردگرد رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ یڈ زون میں غیرمتعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی ہے۔ پرویز مشرف کو خصوصی عدالت لے جایا جا رہا ہے آج پرویز مشرف کو لینے پولیس اہلکار اے ایف آئی سی پہنچا۔
تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت نے مشرف کو سنگین غداری کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے آج طلب کررکھا ہے۔ انکار کی صورت میں پولیس کو ناقابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل کرتے ہوئے گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے 13 دسمبر 2013 کو پہلی مرتبہ پرویز مشرف کے سمن جاری کیے۔24 دسمبر پیشی سے قبل پرویز مشرف کے گھر کے قریب سے بارودی مواد ملا ہے، جس کے باعث ملزم پیش نہ ہوسکا۔یکم جنوری ، ملزم پرویز مشرف کے گھر کے قریب سے ایک بار پھر دھماکا خیز مواد ملا، ملزم غیرحاضر رہا۔2 جنوری،کو عدالت نے طلب کیا، مگر اس مرتبہ دل کی تکلیف کے باعث ملزم کی منزل ٹھہری فوجی اسپتال۔ 6 جنوری کو بھی ملزم نہ آیا تو عدالت نے میڈیکل سرٹیفکیٹ مانگ لیا گیا۔ 7 جنوری کو میڈیکل رپورٹ داخل کرائی گئی جو مسترد ہوئی، ایک بار پھر ملزم کو 16 جنوری کو طلب کیاگیا۔16 جنوری کی تاریخ بھی آ گئی مگر ملزم عدالت نہیں آیا۔ 24 جنوری کو عدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں بتایا گیا کہ پرویز مشرف پاکستان مں انجیو گرافی کرانے پر تیار نہیں۔31 جنوری کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ اسی دن ملزم کی علاج کے لئے امریکا جانے کی درخواست مسترد ہوئی اور 7 فروری کو طلب کرلیا گیا۔7فروری آ ئی مگر ملزم نہیں آیا۔
اس بار عدالت نے 18 فروری پیشی کا حکم دیا۔یوں فرد جرم عائد نہ کرنے کی یقین دہانی پر پرویز مشرف 18 فروری کو عدالت میں پیش ہو گئے۔21 فروری کو خصوصی عدالت نے فیصلہ سنایا کہ ملزم کا مقدمہ فوجی عدالت منتقل نہیں ہوگا،صرف خصوصی عدالت کو اختیار سماعت ہے۔ ساتھ ہی پرویز مشرف کو 11 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر لیا گیا۔7 مارچ کو خصوصی عدالت کی تشکیل اور ججز کے تعصب کے خلاف درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ وزارت داخلہ کی جانب سے ایک خط میں بتائے گئے سیکورٹی خدشات کو بنیاد بنا کر ملزم کو 11 مارچ کو عدالت حاضری سے استثنیٰ مل گیا۔ عدالت نے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ملز م کو 14 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم سنایا اور اس مرتبہ عدم حاضری پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ اگر ملزم 31 مارچ کو بھی عدالت آنے سے انکار کرے تو گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔