کراچی (جیوڈیسک) بھارت کی ریاست گجرات کی ہائی کورٹ نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ گزشتہ 18 برس سے لاہورمیں قید بھارتی جاسوس کو انسانی بنیادں پر رہا کرے ، ہائی کورٹ نے بھارتی حکومت کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان کے سامنے ا س مسئلے کو اٹھائے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم پاکستانی حکام سے درخواست کرتے ہیں ، وہ اس درخواست پر انسانی ہمدردی کے تحت غور کرکے اسے رہا کرے یا اس کی باقی سزا اپنے ملک میں بھگتنے کی اجازت دے۔
ہائی کورٹ نے پاکستان میں قید بھارتی جاسوس کلدیپ یادو کی ماں کی دائر درخواست پر پاکستانی حکام سے ہمدردانہ اپیل کی۔ 2007 میں کلدیپ کی ماں نے درخواست دائر کی لیکن 2011 میں اس کا انتقال ہو گیا، ان کی موت کے بعد اس کیس کو کلدیپ کی بہن ریکھا اور بھائی دلیپ نے بڑھایا۔ جسٹس روی ترپاٹھی اور جسٹس موہندر پال پرمشتمل دو رکنی گجرات ہائی کورٹ بنچ نے سپریم کورٹ کے 2011 کے اسی طرح کے فیصلے پر انحصار کیا۔
گوپال دیس کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ہائی کو رٹ نے بھارتی حکام کو ہدایت کی کہ وہ مقدمے کو پاکستانی حکام کے سامنے پیش کریں۔ اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے گوپال دیس کے معاملے میں پاکستانی حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ بھارتی قیدی کو رہا کرے اور وزارت خارجہ کو حکم دیا کہ پاکستان کے سامنے اس مسئلے کو اٹھائے۔
گجرات ہائی کورٹ کا حکم پاکستانی حکام کے سامنے رکھنے کے لئے ایک درخواست کے ساتھ بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر کو آگاہ کیا جائے گا۔اس سے قبل 2007 میں ، ہائی کورٹ نے وزارت خارجہ ، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو کلدیپ یادو کے خاندان کو 5 لاکھ روپے عبوری معاوضہ ادا کرنے کا حکم بھی دے رکھا ہے ۔دلیپ کے بھائی کا کہنا ہے کہ 1997 تک انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کا بھائی ایک جاسوس ہے اور وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لئے کام کرتا ہے۔