بنگالی حسینہ کو پاکستان دشمنی کا جواب

Pakistani Flag

Pakistani Flag

پاکستانی پرچم لہرانے کی شائقین پر پابندی نے گرین شرٹس کے جذبات کو ایسا ابھارا کہ ورلڈ ٹی ٹونٹی کے اہم میچ میں بنگلہ دیش کیخلاف پاکستانی بلے باز احمد شہزاد نے نہ صرف اپنے ٹی ٹونٹی کیریئر کی بلکہ پاکستان کی جانب سے ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میں پہلی سنچری بنا ڈالی ، احمد شہزاد نے یہ سنچری 58 بالوں پر مکمل کی جس میں 4چھکے اور 9چوکے شامل ہیں۔

احمد شہزاد کی سینچری اور پاکستان کی بنگلہ دیش سے فتح سے حسینہ واجد جو پاکستان دشمنی میں انڈیا سے بھی دو ہاتھ آگے جا چکی ہیں کو ”جواب” ملا ۔گزشتہ میچوں میں حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے اسٹیڈیم میں بنگالی شائقین کی طرف سے پاکستانی پرچم لہرانا ذرا نہیں بھایا اور اس نے بی سی سی سے پاکستانی پرچموں پر پابندی لگانے کی کوشش کی ۔بوم بوم آفریدی نے سوشل میڈیاپربنگلہ دیشی مداحوں سے ٹیم کی سپورٹ جاری رکھنے کی خواہش کی ۔حسینہ واجدکی منطق بوم بوم آفریدی کوسمجھ نہ آئی ،حسینہ واجد کا یہ فیصلہ پاکستان دشمنی پرمبنی تھا ‘ وہ اپنے ایسے اقدامات کے باوجود بنگالی عوام کے دلوں سے پاکستان کی محبت کو ختم نہیں کر سکتی ‘ بنگالی عوام نے پاکستان سے اپنی محبت کا والہانہ اظہار کر کے اندرا گاندھی کے دعوئوں کا جواب دیدیا ہے ‘ بنگالی عوام کا دل اب بھی پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے’ پاکستانی اور بنگالی عوام کی محبت سمندروں سے زیادہ گہری اور ہمالیہ کی چوٹی سے زیادہ بلند ہے جسے اس قسم کے ظالمانہ اقدام سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان دشمن فیصلے پر جب آئی سی سی نے وضاحت طلب کی تو پھر حسینہ کو ہوش آیا اور بی سی سی کو ایک وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا کہ حسینہ نے اپنی شرمندگی کو چھپانے کے لئے آئی سی سی کو بنگلہ کرکٹ بورڈ کی طرف سے دیئے گئے وضاحتی بیان میں کہا کہ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ نے کسی بھی موقع پر شائقین پر سٹیڈیم میں پرچم لانے پر پابندی عائد نہیں کی اور نہ ہی شائقین کی جانب سے پرچم سٹیڈیم لانے پر اسے کسی قسم کے تحفظات ہیں تاہم یہ پرچم مخصوص سائز کے ہونے چاہئیں جن کی اجازت ہے۔ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیشی شائقین سے کہا تھا کہ وہ غیرملکی پرچم سٹیڈیم میں نہیں لاسکتے۔

اس بارے میں بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر اسماعیل حیدر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ یہ قدم سکیورٹی کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔لیکن اب بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کی تازہ ترین وضاحت اس کے سابقہ موقف کے بالکل برعکس ہے۔خیر اس خبر اور حسینہ واجد جو پاکستان کے ساتھ حد درجہ دشمنی رکھتی ہیں۔پاکستان کے ساتھ وفاداری کرنے والوں اور محب پاکستانیوں کو بنگلہ دیش میں جہاں پھانسیاں دی گئیں وہیں جیلوں میں بھی بند کیا گیا۔جماعت اسلامی کے رہنما ملا عبدالقادر کی پھانسی کے بعد تو حسینہ نے پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھی پابندی لگا دی تھی ۔اس پابندی کے بعد پاکستان کا پہلا میچ بنگلہ دیش کے ساتھ ہی ہوا ۔حسینہ کو اس بات کا خطرہ تھ ا کہ پاکستا ن یہ میچ جیت جائے گااور وہی ہوا جس کا اسے ڈر تھا ۔پاکستان نے میر پور میں بنگلہ دیش کی سر زمین پر حسینہ واجد کے پاکستان دشمنی پر مبنی فیصلے کے بعد بنگلہ دیش کو ہی شکست دی۔ شیر بنگلا نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے میچ میں پاکستان بلے بازوں کے بعد بالرز نے بھی عمدہ کاکردگی کا مظاہرہ کیا اور بنگلا دیشی کھلاڑیوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔ بنگلا دیش کی جانب سے شکیب الحسن نے سب سے زیادہ 38 رنز بنائے جب کہ دیگر کھلاڑیوں میں ناصر حسین 23، انعام الحق 18، محمود اللہ اور مشرفی مرتضیٰ 17، 17 اور تمیم اقبال 16 رنز بنا کر آوٹ ہوئے۔ پاکستان کی جانب سے عمر گل نے 3 ، سعید اجمل نے 2 جب کہ ذوالفقار بابر اور شاہد آفریدی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ قومی ٹیم کے کپتان محمد حفیظ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کی جانب سے احمد شہزاد اور کامران اکمل نے اننگز کا آغاز کیا۔

Ahmed Shehzad

Ahmed Shehzad

دونوں کھلاڑیوں نے ابتدا ہی میں بنگلا دیش کے بالرز کو اپنے خطرناک عزائم
سے آگاہ کردیا ، دونوں کھلاڑیوں نے 43 کی شراکت قائم کی تاہم اس کا اختتام کامران اکمل کے آؤٹ ہونے پر ہوا۔ کامران اکمل کے بعد احمد شہزاد کا ساتھ نبھانے کپتان محمد حفیظ کریز پر آئے لیکن وہ بھی زیادہ دیر تک نہ ٹھہر سکے اور 70 کے اسکور پر اسٹمپ ہوکر واپس لوٹ آئے۔ جس کے بعد عمر اکمل آئے لیکن وہ اپنا کھاتہ کھولے بنا ہی وکٹ گنوا بیٹھے، اس موقع پر شعیب ملک نے احمد شہزاد کا خوب ساتھ نبھایا۔شعیب ملک اور احمد شہزاد نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 9.96 کے رنز اوسط 8.2 اوورز میں 83 رنز کی شراکت قائم کی۔ 154 رنز کے مجموعی اسکور پر شعیب ملک 26 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، جس کے فوری بعد احمد شہزاد نے اپنی اور پاکستان کی جانب سے مختصر ترین فارمیٹ میں اولین سنچری بنائی۔ انہوں نے 58 گیندوں پر یہ سنگ میل عبور کیا۔ شاہد آفریدی نے 9 گیندوں پر 22 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلی اور اس طرح پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں 190 رنز بنائے۔

پاکستان کی جانب سے احمد شہزاد 111 رنز جبکہ صہیب مقصود ایک رن پر ناٹ آؤٹ رہے۔ بنگلہ دیش کی جانب سے سب سے کامیاب بالر عبدالرزاق رہے جنہوں نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ الامین حسین، شکیب الحسن، محموداللہ نے ایک ایک وکٹ لی۔رواں ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں بنگلہ دیش کا کوئی بھی بیٹسمین پانچ میچز میں ایک مرتبہ بھی ففٹی اسکور نہیں کرپایا، صرف انعام الحق تین موقع پر 40 پلس رنز بنانے میں کامیاب رہے۔شکیب آخری2 میچز میں صرف تین بالز کے مہمان ثابت ہوئے، تمیم اقبال نے 12.40 کی اوسط سے 76 جبکہ کپتان مشفیق نے 69 رنز اسکور کیے، اسی طرح ناصر حسین اور محمود اللہ کی بھی ناقص فارم کا سلسلہ جاری ہے۔ایونٹ کا ستائیسواں میچ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل تھا جس میں گرین شرٹس زبردست جوش و جذبہ دکھایا۔

میزبان بنگال ٹائیگرز کو ہرا کر گرین قومی شاہینوں نے ایونٹ میں اپنی دوسری کامیابی سمیٹی۔ پوائنٹ ٹیبل پر پاکستان اور ویسٹ انڈیز چار چار کے ساتھ برابر ہیں۔ گروپ ٹو میں سرفہرست بھارت سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر چکا ہے۔ یکم اپریل کو شیڈول گروپ کا آخری میچ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے لیے کوارٹرز فائنل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472