امریکہ اور روس کے اختلافات ختم نہ ہو سکے

America, Russia

America, Russia

یو کرائن (جیوڈیسک) یو کرائن کے مسئلے پر امریکہ اور روس کے درمیان اختلافات ختم نہ ہو سکے۔ دونوں ممالک کے وزاء خارجہ کے مابین ہونے والی بات چیت بغیر کسی نتیجہ کے ختم، امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ یوکرائن پر کوئی نیا سمجھوتہ طے نہیں پایا، کرائمیا میں روسی کارروائی غیر قانونی ہے۔

پیرس: (آن لائن) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ دوستانہ ماحول میں چار گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد اعلان کیا ہے۔ یوکرائن کے معاملے پر کوئی نیا سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے یہ اعلان پیرس میں سرگئی لاوروف سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اب بھی کرائمیا میں روسی کارروائی کو غیر قانونی سمجھتا ہے۔ اس سے پہلے سرگئی لاوروف نے ایک غیر جانبدار وفاقی یوکرائن بنانے کا مطالبہ کیا جسے کیف نے مکمل غلامی قرار دیا۔ تاہم روسی وزیرِ خارجہ نے یوکرائن پر فوج کشی کے امکان کو رد کیا ہے۔

پیرس میں روس کے سفیر کے گھر جان کیری اور سرگئی لاوروف کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت سے گھنٹوں پہلے سرگئی لاوروف نے روس کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ یوکرائن ایک نیا آئین بنائے جس میں وفاقی طرز پر ایک غیر جانبدار حکومت کا قیام ہو۔ جان کیری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یوکرائن کا وفاق بنانا یوکرائن کے باشندوں کے اختیار میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے روسی وزیر خارجہ سے ملاقات میں یوکرائن کی سرحد پر روسی فوجیوں کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرائن کی سرحدوں پر روسی فوجیوں کی موجودگی سے خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس بحران کے محرکات پر اختلافِ رائے ہے لیکن دونوں اس مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کرنے پر متفق ہیں۔

اس ملاقات سے پہلے سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ ماسکو، امریکہ اور یورپی یونین کیف کے حمایتی گروپ کے طور پر کام کریں تاکہ یوکرائن میں ایک ملک گیر مکالمہ شروع ہو جائے جس میں مسلح شدت پسند نہ ہوں۔ ماسکو کا عویٰ ہے کہ یوکرائن میں فاشسٹ اقتدار پر قابض ہو گئے ہیں جو روسی بولنے والوں کے لیے خطرہ ہے۔ سنیچر کو ایک انٹرویو کے دوران روسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وعدہ کرکے انھیں دھوکہ دیا گیا کہ ہمارے سرحدوں کے قریب نیٹو افواج کے سازوسامان کی نقل و حرکت نہیں ہوگی۔