اسلام آباد (جیوڈیسک) سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک نے کہا ہے کہ رواں سال اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد ان کے زیر استعمال سازوسامان ہمیں ملے گا لیکن امریکا کا کہنا ہے کہ فی الحال اس معاملے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ملک نے کہا کہ اتحادی افواج نے افغانستان کو سازوسامان دینے کی بات نہیں کی اور فوجی سامان پاکستان کو ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دستیاب دفاعی سازوسامان کے جائزے کے بعد دیکھیں گے کہ ہمیں کیا لینا ہے اور کیا نہیں، ہمیں جس چیز کی ضرورت ہوگی وہی لیں گے۔
دوسری جانب امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا پہلے ہی پاکستان سےسلامتی کے شعبےمیں تعاون کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نےاضافی دفاعی سازوسامان کےلیےدرخواست کی ہے اور دفاعی سازوسامان دینے کا معاملہ فی الوقت زیر غور ہے۔
سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یہ سامان امریکی افواج کے ساتھ واپس نہیں جائے گا بلکہ اسے کسی اور جگہ استعمال کیا جائے گا، اگر پاکستان کو سامنا دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو یہ افغانستان سے باہر امریکی اسٹاک میں سے دیا جائے گا۔
اس سے قبل ایساف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی اور افغان افواج کا سازو سامان افغانستان سے پاکستان کو فراہم نہیں کرے گا اور نہ ہی اس کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔
ایساف کمانڈر جنرل جوزفڈن فورڈ نے کہا تھا کہ افگان عوام اور افغان نیشنل سیکورٹی فورسز سے ہماری وابستگی غیر متزلزل ہے۔
اس سے قبل سامنے آنے والی رپورٹس پر افغانستان نے تشویش کا اظہار کیا تھا جہاں رپورٹس کے مطابق امریکا اپنا زائد سامان پاکستان کو دینے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
سامان و اسلحے کی منتقلی کی خبریں اس وقت منظر عام پر آئیں جب جنرل ڈن فورڈ نے امریکی سینیٹ کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا کہ امریکا 1200 ایم آر اے پی فوجی گاڑیاں پاکستان، افغانستان اور دیگر اتحادیوں کو دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
افغانستان میں اس وقت ایسی تقریباً 1600 گاڑیاں موجود ہیں۔