راقم کی گز شتہ دنوں ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کے دست راست ملک امیر خان ٹمن سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی جس میں انکا کہنا تھا کہ ایم این اے تلہ گنگ اور لاوہ کے بڑے پراجیکٹ کو ترجیج دے رہے ہیں۔ جس میں انہوں نے راقم کے گائوں کوٹگلہ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی کہ سردار ممتاز خان ٹمن نے وہاں بے پناہ ترقیاتی کام کروائے ہیں اور کو شش ہے کہ کوٹگلہ کی محرومیوں کو مز ید کم کیا جائے۔
امیر خا ن نے راقم سے کو ٹگلہ کے بنیا دی مسا ئل کی نشاند ہی کر نے کی ذمہ داری سو نپتے ہو ئے مسا ئل حل کر نے کا وعدہ کیا اور کہا کہ میں ایم این اے سر دار ممتا ز خا ن ٹمن سے یو نین کو نسل کو ٹگلہ کے مسا ئل کو تر جیحی بنیا دوں پر حل کر نے کی گز ارش کر وں گا ۔ اگر یہ وعد ہ ملک امیر خا ن ٹمن نے پو را کر دیا تو کو ٹگلہ کی قسمت ایک دفعہ پھر بد ل جا ئے گی ۔اس با ت میں کو ئی شک نہیں کہ سر دار ممتاز خا ن ٹمن نے جب پیپلز پا ر ٹی کے ٹکٹ پر حلقہ این اے اکسٹھ میں الیکشن جیتا تو انہو ں نے کا میا ب یو نین کو نسل کو ٹگلہ کو بجلی فر اہم کی جس پر ابھی بھی ممتا ز خا ن ٹمن کو خر اج تحسین پیش کیا جا تا ہے ۔اسکے بعد انہو ں نے سڑ کیں بھی بنو ائی ہیں۔
کو ٹگلہ یو نین کو نسل کے چیدہ چید ہ مسا ئل میر ی نظر میں یہ ہیں(1)کو ٹگلہ کے لا ری اڈہ پر شہر کا تما م پا نی جمع ہو جا تا ہے اور سڑ ک نہ ہو نے کی وجہ سے کھڑاپا نی تا لا ب کی شکل اختیا ر کر جا تا ہیں۔ا ڈہ پر مسلم لیگ ن کے سر گر م رہنما ملک خا لد محمو د کا گھر بھی مو جو دہے اسلئے اڈہ کی تعمیر کیلئے ایم پی اے قا ضی ظہو ر انو ر اعوان نے گر انٹ دی تھی لیکن وہ گر انٹ کم ہو نے کی وجہ سے اڈہ کی تعمیر مکمل نہ ہو سکی جو تا حا ل بھی منی ڈیم بنا ہو ا ہے جہا ں مچھر وں کی افزا ئش نسل میں اضا فہ ہو رہا ہے اور خد شہ ظا ہر کیا جا رہا ہے کہ یہا ں سے ڈینگی ،ملیر یا اور پیٹ کی بیما ریاں پھیلنے کااند یشہ ہے ۔(2)کو ٹگلہ ہا ئی سکو ل کی عما رت خستہ حا لت میں ہے اور اسکی مر مت کی فو ری ضر روت ہے ورنہ کسی حا دثے کو خا رج از امکا ن قرار نہیں دیا جا سکتا۔(3)کو ٹگلہ کی ڈھو ک متو کی جو سینکڑوں گھر وں پر مشتمل ہے جہا ں کی کچی گزرگا ہ با رش کے دنو ں میں سیلا ب کا منظر پیش کر تی ہے جہا ں سے گا ڑ ی گزرنا تو دور کی با ت ،پیدل چلنا بھی دشوار ہے جس کیلئے تقر یبا 2کلو میٹر پختہ روڈ کی فو ری ضر روت ہے۔
Election
یہاں سے گزر کر سردار ممتاز ٹمن ڈاکٹر نثار احمد ملک کے گھرکئی دفعہ جا چکے ہیں۔(4) کو ٹگلہ جنو بی تر اپ میں خو شحا ل گڑ ھ گا ئو ںابھی تک بجلی ،روڈ ،پا نی اور دیگر بنیا دی سہو لتو ں سے محر وم ہے لیکن جب بھی قو می یا بلد یا تی الیکشن ا ئے تو سیا سی عوام کو تسلیا ں دے کر ووٹ لے لیتے ہیں اور کا میا بی کے بعد اس علا قے کی طر ف رخ بھی نہیں کر تے ہیں ۔(5) کو ٹگلہ یو نین کو نسل کی تقر یبا نصف ا با دی بجلی کی سہو لت سے محر وم ہے جس میں ڈھو ک محمد گل ،ڈھو ک جھودل ،خو شحا ل گڑ ھ ،لا ڑ ی کے کئی علا قے اور صا دق ا با د کے مختلف ا با دیا ں وغیر ہ قا بل ذکر ہیں ۔(6) کو ٹگلہ شہر سے چند کلو میٹر کے فا صلے پر چکی شا ہ جی کے قر یب سو ئی گیس کا والو نصب ہے جہا ں سے کو ٹگلہ یو نین کو نسل کو سو ئی گیس کی فر اہمی نہا یت ہی قلیل فنڈ خر چ کر کے کی جا سکتی ہے جس کی سر وے رپو رٹ بھی محکمہ کے پا س مو جو د ہیں ۔یو نین کو نسل کو ٹگلہ میں دیگر بنیا دی مسا ئل بھی ہیں لیکن فی الحا ل ملک امیر خا ن ٹمن ا پ یہ مسا ئل حل کر وائیں اسکے بعد کو ٹگلہ کے مز ید مسا ئل سے ا گا ہ کروں گا۔
یو نین کو نسل پچنند میں 1958ء میں بننے والا سر کا ری بو ائزہا ئر سیکنڈ ری سکو ل کی عما رت بو سید ہ ہو چکی ہے اور با رش کے دنو ں میں گر نے کا خد شہ ظا ہر کیا جا تا ہے۔ مقا می لو گو ں نے بتا یا ہے کہ سر کا ری حکا م بالا کوکئی با ر ا گا ہ کیا ہے لیکن انہو ں نے اس پر تو جہ نہ دی بلکہ لو لی پا پ دے کر کا م چلا نے کو تر جیج دی جا رہی ہے ۔پچنند کا یہ سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے ہمیشہ اسکے نتا ئج حو صلہ افزاء رہے ہیں لیکن پھر بھی حکو متی سطح پر کو ئی عملی اقدام نہیں اٹھا یا گیا ۔سکو ل میں سٹا ف کی کمی رہی اور گز شتہ دنو ں با رش کی وجہ سے سکو ل کا ایک کمر ہ گر گیا جس میں خو ش قسمتی سے طلبا ء مو جو د نہیں تھے ورنہ کو ئی جا ن نقصا ن بھی ہو سکتا تھا۔طا لبا ت کیلئے لیب پر انی ہے جس میں مو جو د سا ما ن استعما ل کے قا بل نہیں ہے اور اسا تذہ کو طلبا ء کو پر یکٹیکلز کر انے میں شد ید مشکلا ت پیش ا تی ہیں۔
سکو ل میں ایک غیر ا با د کنو اں بھی ہے ۔علا قہ مکینو ں کے مطا بق اس کنو اں میں دو دفعہ طلبا ء نے خو دکشی کر نے کی بھی کو شش کی جو با ل با ل بچ گے ۔لیکن اس کنو اں میں نہ تو کو ئی پا نی ہے اور نہ ہی اسکا کو ئی استعما ل ہے اس کی وجہ سے کسی بھی وقت کو ئی بڑا حا دثہ رونما ہو سکتا ہے ۔ٹا ئلٹ تو مو جو د ہیں لیکن انکی صفا ئی کیلئے کو ئی انتظام نہیں ہے ۔ عوامی حلقو ں کا کہنا ہے کہ 1958ء سے بننے واے تعلیمی ادارہ میں سٹا ف کی کمی، عما ر ت کی مر مت ،لیب میں سا ما ن مہیا کر نا ،ٹا ئلٹ کا معیا ر بہتر کر نا اور سکو ل میں مو جو د غیر ا با د کنو ا ں کو ہنگا می بنیا دوں پر بند کر نا حکو مت پنجا ب کی ذمہ داری ہے تا کہ کو ئی بڑا حا دثہ رونما نہ ہو جائے۔ اللہ ا پ اور ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔