اَب یہ کوئی ضروری تو نہیں ہے کہ جس طرح مشرف کے معاملے سمیت کراچی کے استعمال کے لئے کے الیکٹرک کو 350 میگاواٹ ملنے والی اضافی بجلی ن لیگ روکناچاہ رہی ہے تو ہر پاکستانی ن لیگ کے اِس فیصلے سے متفق بھی ہواور یہ بھی تو کوئی لازم نہیں ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے روکنے والے ن لیگ کے سیاسی حربوں کو کوئی سمجھ نہیں رہاہے اور اِس پر ایسا بھی نہیں ہے کہ ن لیگ والوں کی اِس غیراِنسانی اور غیر اخلاقی حرکت پر مشرف کے چاہنے والے اور اِسی طرح ن لیگ ہی کے ایک شیر میرامطلب ہے کہ وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابد شیرعلی کی جانب سے کے الیکٹرک کو ملنے والی 350میگاواٹ بجلی کی کٹوتی پر کوئی احتجاج بھی نہ کرے۔
اگرچہ آج وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابدشیرعلی جو ہمارے بزنس مائنڈڈ صنعت کار وزیراعظم میاں نوازشریف کے قریبی رشتے دار بتائے جاتے ہیں اِن کی سوچ بھی تاجروںجیسی بن گئی ہے یعنی یہ کہ جب سے وزیراعظم نے عابد شیرعلی کو پانی و بجلی کا قلمدان سونپاہے تب ہی سے عابدشیرعلی بھی تاجر بن گئے ہیں اوراپنی وزارت سے متعلق ایک ایک کوڑی کاحساب رکھتے ہیں اور ایک ایک پائی کو دانت سے پکڑنے لگے ہیں، اِس سے قطع نظرکہ آنے والے وقتوں میں عابدشیرعلی کے ایسے کسی عمل سے عوام پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے کیا اور کیساتاثراُبھرے گا…؟ آج شایداِس کی تو عابد شیرعلی کو کوئی پرواہ نہ ہو… مگرراقم الحرف کوایسالگتاہے کہ جیسے عابدشیرعلی کو سیاسی و غیرسیاسی، اخلاقی وغیراخلاقی اور معاشی اور غیرمعاشی طورپراُن اہداف تک پہنچناہے اِنہیں جس کا وزیراعظم نے ٹاسک دیاہے اور یہی وجہ ہے کہ آج پوری تن دہی سے عابدشیرعلی اِس پر کاربنددکھائی دیتے ہیں۔
آج یقینایہ وزیرمملکت برائے پانی و بجلی کا ہی دل گردہ ہے کہ گزشتہ دِنوں جن جواز کی بنیاد وں پر وزیراعظم میاں نواز شریف کے خاص الخاص وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابدشیرعلی نے کے الیکٹرک کو ملنے والی اضافی 350میگاواٹ بجلی روک دی ہے اِس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ مجموعی طورپر یہ نہ ن لیگ چاہتی ہے اور نہ ہی وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی ہی چاہتے ہیں کہ کراچی اور کراچی کے لو گ سکون سے رہیں اور مُلک کے اِس تجارتی حب میں ترقیاتی عمل جاری رہے ، اور شاید اِسی بنیاد پر اِنہوں نے سندھ حکومت پر 52ارب کی نادہندگی کا الزام لگاکرکراچی کے لئے اضافی 350میگاواٹ ملنے والی بجلی روک دی ہے،اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی ٹھونک ڈالاہے کہ اِس کی وصولی کے لئے نوٹس بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔
Abid Sher Ali
جبکہ کے الیکٹرک نے وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی جو اِن دِنوں شیرکی طرح دہاڑیں مارنے میں اپنا ایک منفردمقام رکھتے ہیں اِن کی جانب سے لگانے جانے والے تمام الزامات کو گمراہ کن اور حقیقت کے برعکس قراردیتے ہوئے کہاہے کہ وزیرمملکت کی جانب سے ہمیشہ کے الیکٹرک کو غلط تنقیدکا نشانہ بنایاجاتاہے کے الیکٹرک کے ترجمان نے سینہ ٹھونک کر میڈیا پرسنزسے کہاہے کہ کراچی کو وفاق اضافی بجلی نہیں دے رہاہے اور نہ ہی کے الیکٹرک نے کوئی اضافی بجلی استعمال کی ہے اِس پر ترجمان کا یہ بھی کہناہے کہ وزیرمملکت کو اپنی اصلا ح کرلینی چاہئے اور اِنہیں بیجاکے الیکٹرک کو غلط تنقیدکا نشانہ نہیں بناناچاہئے ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کے ای ایس سی معاہدے کے تحت بجلی لے رہی ہے کوئی اضافی بجلی نہیں لے رہی ہے جوبجلی لے رہی ہے باقاعدگی سے اِس کا بل اداکیاجاتاہے”۔
اَب کے الیکٹرک کے ترجمان کی وضاحت کے بعد وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی جی کے پاس کوئی جواز نہیں رہ جاتاہے کہ وہ دائمی معاہدے کے تحت کے الیکٹرک کو ملنے والی 350میگاواٹ کی بجلی روکیںیا کسی کو روکنے کے احکامات جاری کریں اور اپنے اختیارات کا بیجااستعمال کرتے ہوئے کے الیکٹرک کو معاہدے کے تحت ملنے والی بجلی کی کٹوتی کے لئے ڈرائیں یا دھمکائیں،اگروہ پھر بھی ایساکرتے ہیں تو کیااِس سے یہ مطلب لیاجائے کہ وہ کراچی کو اندھیرے میںڈبوکر اِسے شہرِخموشاں بناناچاہتے ہیں یا اِسے اِس کے عزاز” روشنیوں کے شہر” سے محروم رکھ کر اِس کے کارخانوں، صنعتوں ، بازاروں ، محلوں، گلی کوچوں اور گھروں کو بھوت بنگلوں میںتبدیل کردیناچاہتے ہیں، یا کہیں ایساتونہیں ہے کہ وزیرمملکت برائے پانی وبجلی مسٹرعابدشیرعلی سندھ میں پی پی پی اور ایم کیو ایم کی کم ہوتی دوریوں سے خوفزدہ ہیں اور اِن کی پریشانیوں میں اضافہ کرنے کے لئے اپنا یہ حربہ استعمال کررہے ہیں تاکہ یہ مشکلات اور پریشانیوں کا شکاررہیں اور اِس طرح سندھ اور بالخصوص کراچی ترقی نہ کرپائے ۔
یوں جب سے وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی کی جانب سے یہ اعلان ہواہے تب ہی سے کراچی کے بہت سے حصوں میں اعلانیہ اور غیراعلانیہ تو شہر کے بعض علاقوں میں کہیں مینٹیننس توکہیں فالٹ کا بہانہ بناکر کے الیکٹرک کے ذمہ داروں نے طویل دورانئے کی لوڈشیڈنگ شروع کردی ہے آج 6اپریل اتوارکا دن ہے اِس کے باوجودبھی کے الیکٹرک نے صبح9:45سے شام 6بجے تک بغیرکسی پیشگی اعلان واطلاع کے گرڈ اسٹیشن پر مینٹیننس کے بہانے گھریلوصارفین کی بجلی بندرکھی ہوئی ہے جس سے صارفین بجلی کو شدیدذہنی اور جسمانی اذیتیں اُٹھانی پڑیں ہیں کہیں ایساتونہیں ہے کہ کے الیکٹرک اپنے اِس عمل سے اپنے صارفین پر یہ اثرچھوڑناچاہ رہی ہے کہ ہم تو اپنے صارفین کے ساتھ مخلص ہیں مگرمرکزی حکومت یہ نہیں چاہتی ہیں کہ کراچی کے عوام کو پوری بجلی ملے اور کراچی ترقی کرے۔
بہرحال …!موجودہ حالات میں ہم سب کو یہ بات مان لینی چاہئے کہ آج جو اور جیسانظرآرہاہے درپردہ اِس کے ذمہ دار ہم ہی تو ہیں..؟اور اَب ایسے میں اِس سے بھی اِنکار نہیں ہے کہ ہم خودکو سُدھارنابھی نہیں چاہتے ہیں،جبکہ آج ہم جن حالا ت سے گزررہے ہیں،ہمیں اور ہمارے حکمرانوں کو اپنی بہتری کے لئے سنجیدگی سے سوچناچاہئے تھاکہ ہم موجودہ حالات میں ایساکیا کچھ اچھاکرجائیں جس کی وجہ سے ہم اپنے اور اغیارکے پیداکردہ مسائل سے نجات پالیںمگرآج افسوس یہ ہے کہ ہم سب دانستہ دانان بنے ہوئے ہیں اور سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی اپنی تباہی وبربادی کے اُس اندھیرے کنوئیں میں گرے ہوئے ہیں اگرجہاں سے نکلنے کی ہم سب اجتماعی کوششیں کریں تو ایسابھی نہیں ہے کہ ہم نکل نہ پائیںمگرشاید ہمارے ہی درمیان موجود کچھ ہمارے اپنے اور کچھ اغیارکی گودوں میں لولی پاپ کے مزے لیتے اُن کے حواری یہ نہیں چاہتے ہیں کہ ہم اِس اندھیرے کنوئیں سے نکلیں اور اپنے پیروں پر کھڑے ہوکراپنی خودی کو پہچانیںاور پھر ہم اِس طرح دنیا میں اپنی کامیابیوں اور کامرانیوں کے جھنڈے گاڑیں،آ ج یہ بات تو ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور قومی اداروں کے کرتادھرتاسربراہوں کو سوچنے کی ہے مگر معلوم نہیں کہ وہ ایسا کیوں سوچ نہیں رہے ہیں…؟