تحفظ پاکستان آرڈیننس آئین سے متصادم اور بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے، فاروق ستار

Farooq Sattar

Farooq Sattar

لاہور (جیوڈیسک) متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے اسے آئین سے متصادم اور بنیادی حقوق کی نقی قرار دے دیا ہے۔

لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آج ملک میں مراعات اور مفادات کی سیاست ہو رہی ہے، ماورائے آئین طالبان اور دہشت گرد رہا کئے جا رہے ہیں، آرمی چیف کے بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، آئی ایس پی آر ہی آرمی چیف کے بیان کی وضاحت کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کالا قانون ہے، اسمبلی سے منظور کرانے سے پہلے ریفرنڈم کرایا جاتا تو امید ہے کہ پنجاب کے نوجوان اس قانون کو مسترد کر دیتے، یہ قانون آئین سے متصادم اور بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے، اس قسم کے قانون پاس کرنے سے ریاستی جبر کے مواقع پیدا ہوں گے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آج علامہ اقبال کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کی ضرورت ہے، نوجوانوں کی تعلیمی اور سیاسی نظام میں شمولیت کے بغیر ملک میں تعمیری سفر شروع نہیں ہو سکتا، آج پاکستان کو بچانے کا چیلنج درپیش ہے، علی گڑھ یونی ورسٹی کے طلبا تحریک کا حصہ نہ بنتے تو آج پاکستان معرض وجود میں نہ آتا، ملک کے روشن مستقبل کے لئے طلبا کو باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لینی ہو گی۔

ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ملک کے محروم طبقوں خصوصا نوجوانوں کو با اختیار بنانا چاہتی ہے لیکن سیاسی وڈیروں نے علامہ اقبال کے فلسفے کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی وڈیروں نے علامہ اقبال کے مشہور شعر ’’محبت ہمیں ان جوانوں سے ہے، ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند‘‘ کا حلیہ بگاڑ کر کچھ اس طرح کر دیا ہے ’’محبت ہمیں ان جوانوں سے ہے، جن کا تعلق امیر گھرانوں سے ہے۔