روحی بانو عظیم لیڈر شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پینتسویں برسی نہایت عقیدت و احترام سے منای گئی ـ گزشتہ روز پیرس کے نواحی علاقے “” لا کورنیو “” میں واقع خوبصورت ہال میں پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے زیر اہتمام عظیم عوامی رہنما بانی و چئیرمین پیپلز پارٹی شہید زوالفقار علی بھٹو کی پینتسیوں برسی نہایت عقیدت و احترام اور روایتی جوش و خروش سے منائی گئی ـ ہال کو پاکستان پیپلز پارٹی کے جھنڈوں اور بینرز اور پھولوں کے ساتھ انتہائی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا ـ جس میں پاکستانی خواتین و حضرات کی کثیر تعداد میں شرکت کر کے شہید بھٹو جذباتی وابستگی اور محبت کا اظہار کیا ـ
پاکستان عوامی لیڈر کے ایصالِ ثواب کیلیۓ کارکنان نے قرآن خوانی کر کے شہید کی روح کو ایصال ثواب پہنچایا ـ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا ـ حافظ حبیب الرحٰمن صاحب نے انتہائی پُرسوز انداز میں خوش الحانی سے قرآت کی ـ ہال میں موجود تمام افراد پے سکوت سا طاری ہو گیا ـ راجہ جاوید صاحب نے نعتِ رسولِ مقبولﷺ پیش کی ـ بہت پیارے بیٹے محمد ارسلان افتخار نے آقائے نامدار ﷺ کی بارگاہ رسالت میں نعت رسولِ مقبول بڑے دلکش انداز میں پیش کی ـ حافظ معظم صاحب نے انتہائی احترام سے ہدیہ نعت پیش کیا ـ پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری ملک منیر احمد صاحب نے تفصیلی ایجنڈا پیش کیا ـ
بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سکیرٹری محترم لطیف کھوسہ صاحب نے ٹیلی فونک خطاب کیا ـ اس پیغام کوتمام حاظرین انتہای خاموشی اور انہماک سے سنا کیا ـ بلتستان کے وزیر اعلیٰ محترم جناب سید مہدی شاہ کا ٹیلی فونک خطاب ہوا ـ دونوں شخصیات نے شہید لیڈر کے فلسفہ سیاست کو عوام میں پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ـ اور مستقبل میں پاکستان میں جمہوریت کی جڑوں کو ہر صورت گہرا کرنے کا عزم ظاہر کیا ـ ہیومن رائٹس کے چیرمین صفدر برنالی صاحب نے تاریخ ساز شخصیت زوالفقار علی بھٹو کی بیباکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایشیا کا ایسا لیڈر تھا کہ جس کی صاف گوئی اور حق گوئی کا مظاہرہ پوری دنیا نے اس وقت دیکھا جب وقت کے فرعونوں کے سامنے بغیر ڈرے جھجھکےاور سوچے یکلخت اقوام متحدہ میں کاغذات کے ہوا میں پرزے پرزے کر کے بکھیرتے ہوئے یہ عظیم انسان پاکستان کی بقا پے سودے بازی کئے بغیر وہاں سے اٹھ کے چلا گیا ـ
ایسا منظر اقوام متحدہ میں موجود آمروں سفاکوں اور غاصبوں نے اس سے پہلے کہاں دیکھا تھا ـ نہ ہی کبھی تیسری دنیا کا کوئی لیڈر ایسی جرآت کرنے کا تصور رکھتا تھا ـ پی ٹی آئی کے سینئیر رکن جناب عارف مصطفائی صاحب نے حسبِ روایت اپنے جوشیلے انداز بیاں سے محفل کو گرما دیا ـ انہوں نے عظیم لیڈر کی شخصیت پے مبنی کئی اہم تاریخی حوالے دیے ـ دلائل سے ثابت کیا کہ بھٹو کی پھانسی کمزور آمرکے خوف کا بہیمانہ نتیجہ تھی ـ
بھٹو کو پھانسی دے کر یہ سوچنے والے کہ بھٹو ختم ہو گیا ـ آج تک اس گتھی کو سلجھا نہیں سکے ـ کہ آج بھی “” ہر گھر سے بھٹو نکلتا ہے”” عارف مصطفائی صاحب کے جوشیلے انداز بیاں نے حاضرین کو بار بار تالیاں بجانے پے مجبور کر دیا ـ سب لوگوں نے ان کے بہترین اندازِ بیاں کو سراہا ـ تحریک انصاف کی رکن شاہدہ امجد صاحبہ نے اپنی تقریر میں دیگرباتوں کے علاوہ خاص نکات یہ پیش کئے کہ بھٹو کو وہ عظیم رہنما سمجھتی ہیں ـ جس وقت پاکستان غربت اور تنگدستی کی انتہاء پے تھا اس وقت ایٹمی قوت بنانے کا ارادہ صرف ایک عظیم رہنما ہی کر سکتا تھا “کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ اس کے بعد وہ اور اس کی عوام کن مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں ـ
لیکن پاکستان کے بہترین مفاد کیلیۓ بھٹو صاحب روکھی سوکھی کھائیں گے ایٹم بم بنائیں گے ـ کے فارمولے پے قائم رہے ـ یہ احسان ہمیشہ پاکستانی قوم یاد رکھے گی ـ شاہدہ امجد نے اپنی تقریر میں کامران گھمن صاحب سے کہا ـ کہ خواتین میں محترمہ روحی بانو صاحبہ کا انتخاب کر کے انہوں نے اس پلیٹ فارم کو نئی زندگی عطا کی ـ ہمیں بہت خوشی ہے کہ محترمہ روحی بانو صاحبہ ایسا نام ہے جو پاکستانی کمیونٹی میں ان کا بہترین مقام ہے ـ ایسی خواتین پاکستان پیپلز پارٹی کیلیۓ سرمائے کی حیثیت رکھتی ہیں ـ محترمہ ممتاز ملک صاحبہ پیرس کی شان بہترین شاعرہ معروف کالمسٹ دی جائزہ کی جوائنٹ ایڈیٹر کسی تعارف کی محتاج نہں ہیں ـ خواتین میں شعلہ بیاں مقررہ کے طور ے جانی جاتی ہیں ـ
ادبی دنیا میں اصلاحی طرز کلام کے حوالے سے الگ شناخت کی حامل ہیں ـ ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو وہ سیاسی پروگرامز میں شمولیت نہیں کرتیں ـ لیکن روحی بانو صاحبہ کی دعوت پے وہ بطورِ خاص آئی ہیں ـ ان کا کہنا تھا ان کے خال سے بھٹو جیسے لیڈر کسی ایک جماعت کے نہں ہوتے ایسے دماغ وسیع سوچ رکھتے ہیں اور وہ بین القوامی طور پے جانے جاتے ہیں ـ بھٹو کا نظریہ بھٹو کا فلسفہ آپ کو اپنے اطراف مں ہر کامیابی میں دکھائی دے گا ـ اور پاکستان کے زوال کا باعث بننے والے تمام محرکات ا نکے نظریے سے خائف منفی سوچوں پے مبنی دکھائی دیں گے ـ ڈیلی تاریخ کی ریزئڈنٹ ایڈیٹر یورپ طاہرہ سحر نے کہا کہ ملکی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے فرض کو پہچاننے کی ضرورت ہے ـ بھٹو صاحب کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ عظیم لیڈر روز روز پیدا نہیں ہوتے ـ بھٹو کا فلسفہ جمہوریت آج پاکستان کے کونے کونے میں پھیلایا جا رہا ہے ـ آج بھی بھٹو دلوں میں زندہ ہے ـ طاہرہ سحر نے اپنی تقریر میں روحی بانو صاحبہ کے بارے میں کہا اقبال گھمن صاحب نے پیرس کی چند بہترین خواتین میں سے ایک خاتون کا انتخاب کر کے پارٹی کو عوامی سطح پے مقبول کر لیا ہے ـ
روحی بانو صاحبہ کے بارے میں کچھ کہنا گویا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے ـ روحی بانو صاحبہ عرصہ درازسے پاکستان کمیونٹی میں اپنا الگ تشخص اِور اعلیٰ معیار رکھتی ہیں ـ ہر خاتون کیلیۓ اور ہر گھر کیلیۓ درد اور احساس رکھتی ہیں ـ ان کا انداز گفتگو ان کا مہذب طریقہ بلاشبہ ہم سب کو کبھی احساس نہیں ہونے دیتا کہ ہم سیاسی طور پے الگ نظریات کے حامل ہیں ـ پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر آزاد کشمیر زاہد ہاشمی صاحب نے بڑے مدلل اور جامع انداز میں قرآنی آیات کے حوالے سے بھٹو صاحب کی قربانیوں کا تزکرہ کیا کہ ہال میں موجود تمام افراد کی آنکھوں میں نمی آگئی ـ ان کا کہنا تھا کہ وہ مظلوم عوام کی دھڑکن تھا ـ وہ لیڈر تھا جو عام پاکستانی کا لیڈر تھا ـ زاہد ہاشمی صاحب کی تقریر کسی منجھے ہوئے پاکستانی سیاسی قائد کی تقریر تھی ـ جس نے یکلخت ہال کا ماحول جیسے تبدیل کر کے رکھ دیا تمام افراد نے گہری سنجیدگی اور توجہ سے ان کی درد اور سچائی سے لبریز تقریر کو سنا ـ پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری ملک منیر احمد صاحب جو پروگرام کی نظامت کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے ـ ٌ بڑے منظم انداز میں پروگرام کلے ردہم کو برقرار رکھا ـ تمام مقررین کو بہترین وقت دیا گیا ـ اس کے ساتھ ساتھ ہر مقرر کو بلانے سے پیشتر ان کی مختصر سی تقریر جو تاریخی حقائق اور واقعات پے مبنی تھی وہ سننے اور سمجھنے میں بہت الگ تاثر رکھتی تھی ـ
ملک منیر صاحب نے پروگرام کے آغاز سے آخر تک دلچسپی کااعلیٰ معیار قائم کیا ـ انہوں نے بھی کامران گھمن صاحب کو کہا کہ خواتین میں روحی بانو صاحبہ کا انتخاب بلاشبہ پارٹی کے لئے بہت خوشگوار نتائج کا حامل فیصلہ ہے ـ ملک منیر صاحب کا کہنا تھا کہ اگر آج بی بی شہید بے نظیر زندہ ہوتیں تو اتنی بڑی تعداد میں خواتین کو ہال میں موجود پا کر خوشی سے پھولے نہ سماتیں ـ کیونکہ جب وہ پہلی بار یہاں تشریف لائی تھیں اس وقت صرف دو خواتین تھیں ـ بی بی صاحبہ نے قدرے خٰفگی کا اظہار کیا تھا کہ آپ خواتین کو سیاسی شعور کیوں نہں دیتے ـ ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں آپ سب وویمن ونگ بنانے پے توجہ دیں اور خواتین کو سیاسی جدو جہد میں اپنے ساتھ شامل کریں ـ اس وقت ہمیں یہ بات بعد از قیاس معلوم ہوتی تھی ـ لیکن آج ہماری بہن محترمہ روحی بانو کی وساطت سے خواتین کی اتنی بڑی تعداد اور پھر پروگرام میں شریک خواتین کا سیاسی شعور اور پختگی نے بتا دیا کہ ہم آخرِ کار وویمن ونگ کے قیام میں تاخیر کا شکار ہوئے لیکن بنانے میں کامیاب ہو گئے ـ وویمن ونگ کے قیام کی سوچ اور اس پے عمل بے شک کامران گھمن صاحب کو جاتا ہے ـ ملک منیر صاحب نے روحی بانو صاحبہ کو دعوت خطاب دی روحی بانو صاحبہ نے کہا کہ شہید بھٹو کے یوم شہادت کے موقعے پے اپنے عظیم قائد کو ان کی بہادری دلیری جرآت پے خراج تحسین پیش کرتی ہوں ـ
انہوں نے جمہوریت کو زندہ رکھنے کیلیۓ اپنی جان کا نذرانہ دیا ـ تا کہ پاکستان آمرانہ تسلط سے نجات حاصل کر کے جمہوری انداز حکومت پے مبنی عوامی حکومت قائم کر سکے ـ محترمہ روحی بانو صاحبہ کا کہنا تھا کہ 4 اپریل 1979 کا دن یوم سوگ تھا یومِ سیاہ تھا جس دن پاکستان کے ہر گھر میں صف ماتم بچھی تھی ـ ایسے انسان کو ظالمانہ آمریت کی بھینٹ چڑہایا گیا جس کا قصور صرف پاکستان میں عوامی حکومت کا خواب تھا ـ روحی بانو صاحبہ نے اپنے قائد عظیم لیڈر کی خدمت میں فی البدیہہ نظم لکھی ـ روحی بانو صاحبہ نے اپنی تقرر میں مزید کہا کہ بھٹو کے مثبت کام کو اور نظریات کو سراہا ـ انہوں نے عہد کیا کہ آئیندہ ہم سب مل کر جمہوریت کے فروغ اور پاکستان کی بقا کیلیۓ سرگرمِ عمل ہو جائیں ـ پاکستان کو اسلام کا مضبوط قلعہ بنانے کیلۓ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا ـ کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے ـ اور تا قیامت زندہ رہے گا ـ انہوں نے ہمیں شخصی آزادی کا شعور عطا کیا ـ اپنا حق حاصل کرنے کی ہمت اور طاقت دی ـ آج مرد حضرات کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کی موجودگی اس بات کا بین ثبوت ہے کہ بھٹو کا نظریہ آج کامیابی کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے ـ
اب کسی آمر اور غاصب کو موقعہ نہیں دینا کہ وہ جمہوریت پے ڈاکہ ڈال سکے ـ روحی بانو صاحبہ نے کہا کہ محترمہ شاہ بانو میر صاحبہ تحریک انصاف فرانس کی پہلی صدر برائے وویمن ونگ مدر آف پی ٹی آئی فرانس انصاف وویمن ایسوسی ایشن شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی بانی 9 کتابوں کی لکھاری معروف تجزیہ کار و کالمسٹ دی جذبہ کی ایڈیٹر روزنامہ پی ٹی آئی آزاد دنیا ڈیلی تاریخ کی لکھاری ٌ نجی مصروفیت کی وجہ سے تشریف نہں لا سکیں ـ لیکن اس تاریخ ساز موقعے پے ان کا پیغام سنایا گیا ـ شاہ بانو میر صاحبہ کا کہنا تھا کہ ہم نے آمرانہ گھٹن زدہ سوچ کی وجہ سے اس ملک کے اعلیٰ اور ذہین لوگ ہمیشہ کھو دیے ـ ہم نے محسنوں کو کبھی تختِ دار دیا تو کبھی ڈاکٹر قدیر کی صورت زندگی میں ہی ان کو مار دیا ـ خدارا !! وقت کی پکار کو سمجھیں محدود سوچ کا خاتمہ کر کے اپنے آپ کو ہر پلیٹ فارم پے اکٹھا کریں اور پاکستان کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کریں ـ کل ہم نے بھٹو کو کھو دیا ـ آج کہیں اسی کشمکش میں پاکستان کو نہ کھو دیں ـ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے جا گ اٹھو اہل پاکستان ـ روحی بانو صاحبہ نے تمام مقررین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ آج یہاں سب نے اپنے سچے دلی جذبات کا اظہار کر کے بتا دیا کہ بھٹو آج بھی ہر محب وطن پاکستانی کے دل میں زندہ ہے ـ انہوں نے خصوصی طور پے محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کا شکریہ ادا کیا اور محترمہ طاہرہ سحر صاحبہ کیلیۓ ممنونیت کا اظہار کیا ـ
محترمہ شاہدہ امجد کا بھی شکریہ ادا کیا ـ روحی بانو صاحبہ نے شاندار پروگرام کی کامیابی کا اصل سہرا محترم کامران یوسف گھمن صاحب کے سر رکھا ـ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کیلیۓ جذبات بلاشبہ ہر جیالا رکھتا ہے لیکن پارٹی کو مالی انداز میں طاقت فراہم کرنا کھلے دل سے پروگرام کے طعام کا بندوبست کرنا اور پروگرام سے منسلک ہر قسم کی آرائش و زیبائش کیلیۓ ہر ممکن چیز کو ذہن میں رکھ کر اپنی محبت کا ایسا ثبوت بلاشبہ سب کے بس کی بات نہیں ـ روحی بانو صاحبہ کا کہنا تھا کہ اس سال شہید بھٹو کی شہادت کا پروگرام مدتوں یاد رہے گا جس میں پاکستانی کمیوینٹی کا بھرپور انداز میں شریک ہونا اور قائد کو خراج تحسین پیش کرنا بے شک کامران گھمن صاحب کی دن رات کی محنتوں کا ثمر ہے ـ جس کیلیۓ پاکستان پیپلز پارٹی فرانس ان کی مشکور ہے ـ ایسے ہی افراد ہیں کہ جن کی محنت کی وجہ سے پارٹی کا پیغام گھر گھر دماغ دماغ تک پہنچتا ہے اور یوں کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے ـ میڈیا ایڈوائزر جناب صغیر اصغر صاحب جو بانی اراکین میں سے ہیں ـ ان کی ذاتی توجہ اور ہر طرف سے مکمل انتظامات کی نگرانی کی وجہ سے ایسے کامیاب پروگرامز کا انعقاد ممکن ہوتا ہے ـ
بظاہر پروگرامز میں جا کر دو تین گھنٹے گزار کر آنے والے نہں جانتے کہ اس پروگرام میں شبانہ روز محنتوں کے پیچھے کن خاموش جیالوں کا ہاتھ ہے ـ پیپلز پارٹی کے جیالے آج بھی بھٹو کے نام پے دیوانہ وار بھوکے پیاسے کام کر کے اپنے قائد کے نام کام اور پیغام کو پوری دنیا میں پھیلاتے ہیں ـ اس پروگرام کی صدارت جناب جناب کامران یوسف گھمن صاحب نے کی سینئیر نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی “فرانس ” پروگرام کے آخر میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے تمام ٹیم اراکین کو کامیاب پروگرام کہ اصل وجہ قرار دیا ـ ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں بیج لگا کر بیٹھ گئے لیکن تمام اراکین خصوصا محترمہ روحی بانو صاحبہ اور طاہرہ نے تو پارٹی فلیگ کلر کے ملبوسات میں آکر ہم سب کو بتا دیا کہ وہ کس قدر اپنے قائد سے عقیدت رکھتی ہیں ـ کامران گھمن صاحب نے بہترین انتظامات کی تعریف کی اور یوں یہ شام منیر احمد ملک صاحب کی دعائے ایصال ثواب کے ساتھ اختتام پزیر ہوئی ـ تقریب کے اختتام ے مدعوین کے لئے بہترین کھانے کا انتظام تھا ـ پروگرام کے اختتام پے سب کے دلوں میں بھٹو ویسے ہی زندہ تھا جیسے کل تھا ـ