شعبہ ابلاغیات کے متعلقہ اداروں کی توجہ ایک مسلئے کی جانب مرکوز کرانا چاہتی ہوں۔ قومی کھیل ہاکی ہونے کے باوجود پاکستان میں کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے کا رجحان بہت زیادہ ہے۔
پاکستانی عوام میں کرکٹ کا انتہائی جنون پایا جاتا ہے۔جیسے کہ آج کل ٹی ٹونٹی کا سیزن چل رہا ہے اور پھر اس میں پاکستان اور انڈیا کا میچ ہو تو دونو ں ممالک کے عوام ان روائتی حریفوں کے مابین ہونے والے ایسے میچ کو ایک جنگ سمجھ کر عزت و بے عزتی کا مسلئہ بنا لیتی ہے کہ اگر ہم ہار گئے تو کیا ہو گا۔
میڈیا معاشرے میں جہاں مثبت کردار ادا کرتا ہے اسطرح کچھ جگہوں پر یہ منفی کردار ادا کرنے میں مصروف ہوتا ہے جیسے انہی میچوں کی کوریج کو ہی لے لیں جس میں میڈیا ایسے میچوں سے پہلے چیخنا چلانا شروع کر دیتا ہے کہ روائتی حریفوں کے درمیان ایک اور جنگ ہونے جارہی ہے۔میڈیا کی اس طرح کی کوریج سے عام آدمی کے ذہن پر بہت برا اثر پڑتا ہے اور عوام ان میچوں کو کھیل اور تفریح کا موقع سمجھنے کے بجائے جنگ سمجھنے لگتی ہے۔
Media
میڈیا کی طرف سے ایسے کوریج کرنا کا مقصد صرف اور صرف ریٹنگ کی دوڑن میں ایک دوسرے سے بازی لینا ہے اور اس بازی میں تمام میڈیا اخلاقیات کو ہوا میں اڑا دیتے ہیں۔اس طرح زیادہ ریٹنگ کے چکر میں یہ عام آدمی کا سکون بری طرح متاثر کر دیتے ہیں کیونکہ عوام کو پہلے ہی بے شمار پریشانیوں نے گیر رکھا ہے اور ویسے ہی کئی عرصے بعد تفریح کا یہ موقع میسر آتا ہے کہ وہ میچ آسانی سے دیکھ سکیں مگر افسوس کہ اس کھیل کو بھی میڈیا نے جنگ جنگ کہہ کر عوام کو مزید پریشان کر دیا۔
ہمارے ملک میں بمشکل ہی ایسے تفریح کے مواقع میسر آتے ہیں جسکا میڈیا نے حلیہ ا ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔بھلا ایک کھیل کی ہار جیت کو کیسے ہم جنگ کی ہار جیت کہہ سکتے ہیں ؟اس طرح کے ہمارے ایونٹنس پر اور جن میں خصوصا پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہوتے ہیں سیاسی رنگ دے دیا جاتا ہے اور مقابلے بازی شروع ہو جاتی ہے کہ اگر ہماری ٹیم ہار گئی تو ہم پیچھے رہ جائیں گے۔
اس میڈیا نے لوگوں کے زہنوں میں بس کھیل کو جیتنے کے لیے دیکھنے کا مقصد بنا لیا ہے جبکہ ہار اور جیت دونوں ہی کھیل کا حصہ ہیں اسے انا کا مسلئہ نہیں بنانا چاہیے۔ایک ٹیم ہارے گی تو دوسری ٹیم کے مقدر میں جیت آئے گی۔
Pakistan India Cricket
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم لوگ اپنے ذہنوں کو اتنا پختہ بنا لیں کہ میڈیا کی اس طرح کی کوریج کا اثر نہ ہو اور میڈیا کے اس منفی کردار کا نشانہ عوام نہ بنے۔ عوام کو سمجھنا چاہیے کہ کھیل تو کھیل ہے اسے کھیل سمجھ کر دیکھیں اور جنگ نہ سمجھیے کیونکہ ہار جیت تو کھیل کا حصہ ہے نا۔۔۔۔۔۔