دہشتگردی کی جاری لہرسے ہر محب وطن شہری پاکستان کو اس آگ میں جلتے ہوئے دیکھ کر خون کے آنسو رورہاہے۔سانحات کے تحتے پر بے بسی اور لاچارگی کے عالم میں تڑپتی ہوئی پاکستانی قوم آئے دن لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکی ہے ،اس کی فریاد سنے والا کوئی نہیں،جو لوگ تحت نشنین ہیں وہ حصہ داری کی تقسیم میں مصروف ہیں۔پاکستانی عوام کے گلے شکوے اپنی جگہ درست ہونگے ۔ ہزاروں وعدوں اور دعوئوں کے باوجود حکمران سیاستدان انپی انا کی کشتی میں سوار ہچکولے لے رہیے ہیں اور مستی میں عسکری اداروں پر الزام تراشی میں مصروف ہیں جس کا نتیجہ خدا ہی جانے کیا نکلے گا۔ اس صورت حال کا فائدہ یقینا پاکستان دشمن عناصر کو ہوگا۔ پہلے ہی غیرملکی ذرائع ابلاغ پاکستان کیخلاف ایک سازش کے تحت متحرک ہیں۔ حکمران سیاستدانوں کی اپنی اپنی انا جنگ سے فائدہ میڈیا کے ذریعہ پاکستان دشمن عناصر عالمی سطح پربتارہے ہیںکہ پاکستانی قوم ایک دہشتگردقوم ہے۔
جس طرح حسب رویت پاکستان دشمن ورکرتے رہے ہیں۔ ایک بار پھر سبی ریلوے سٹیشن پرکوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس میں بم دھماکے سے خواتین اور بچوں سمیت 17مسافر زندگی کی بازی ہارگئے اور 49 زخمی ہوئے، مرنے والوں میں ہندو برادری کے ایک ہی خاندان کے 8 افراد شامل ہیں۔ ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکے کی ذمہ داری یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کر لی ۔ بم دھماکے کے بعد تین بوگیوں میں آگ بھڑک اٹھی، نعشیں جھلس کر ناقابل شناخت ہو گئیں، ایک بوگی مکمل طور پر تباہ، تین کو شدید نقصان پہنچا، وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بلوچستان میں سکیورٹی اداروں کے آپریشن کا ردعمل بھی ہو سکتی ہے۔ ڈی آئی جی سبی کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 20 سے 25کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ ریلوے متوفیان کے ورثا کو 5 لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کو 2 لاکھ فی کس مالی معاونت ادا کرے گا۔ بم دھماکہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ دہشت گرد اپنے ارادوں میں کس طرح کامیاب ہوئے۔
اسی روز جئے سندھ قومی محاذ ”جسقم” نے گزشتہ روز منظور ہونیوالے تحفظ پاکستان بل اور اپنے رہنما مقصود خان قریشی کے قتل اور انکے ملزم گرفتار نہ کئے جانے پر سندھ بھر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ۔ جئے سندھ متحدہ محاذ ”جسمم” کی ہڑتال سے قبل ازیں کراچی سمیت سندھ کے کئی شہر بم دھماکوں سے گونج اٹھے جن میں 3 افراد زخمی ہو ئے۔ جن کے دھماکوں سے علاقہ لرز اٹھا اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکوں کے بعد سندھ بھر میں اہم مقامات کی سکیورٹی سخت اور پولیس کی بھارتی نفری متعین کر دی گئی۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں جمہوریت کیخلاف سازش قرار دیا۔
Islamabad
اسلام آباد میں سانحہ سبزی منڈی میں 24 افراد جاں بحق اور 139 شدید زخمی ہو ئے۔ 20 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز راولپنڈی اسلام آباد میں دور دور تک سنائی دی۔ جائے وقوعہ پر دو فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔ دھماکے سے ہر طرف دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ ہر طرف انسانی اعضاء خون اور وہاں موجود افراد کے جوتے بکھرے نظر آئے۔ لوگوں کے جسم کے ٹکڑے کئی فٹ دور جا گرے۔ زخمیوں کی چیخ و پکار سنائی دیتی رہی۔
صدر ممنون اور وزیراعظم ڈاکٹر محمد نوازشریف نے اسلام آباد سبزی منڈی دھماکے مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو علاج کی بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں۔ عمران خان، الطاف حسین، فضل الرحمن، زرداری، بلاول، شہبازشریف، پرویز خٹک، طاہر القادری، حافظ سعید اور دیگر نے بم دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کی مذمت کی ۔دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے سبی میں جعفر ایکسپریس اور اسلام آباد سبزی منڈی میں بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ افراد کو نشانہ بنانا شریعت میں نا جائز اور حرام ہے۔
ان سانحات ساتھ ساتھ الفاظی جنگ کی بھی اطلاعات سامنے آئیںکہ قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک کے 18کروڑ عوام نے بھرپور انداز میں حصہ لیکر ارکان کو عام انتخابات کے ذریعے منتخب کیا ہے، وہ ملک میں جمہوریت کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ ایوان عوامی توقعات اور خواہشات کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ تمام ادارے اپنا اور اپنے لوگوں کا دفاع کرتے ہیں، پارلیمنٹ سب سے بڑا مقتدر ادارہ ہے۔ اگر کسی نے اپنے ہی ہائوس کے ارکان کی توہین کی تو یہ اچھا نہیں ہوگا۔ ہم میں سے کوئی غلطی سے بالاتر نہیں ہے اس کیلئے آئین اور قانون کے تحت ایک میکنزم موجود ہے۔ یہ بات قومی اسمبلی میں اسد عمر کی طرف سے ٹیکس نادہندہ ارکان پارلیمنٹ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر جواب دیتے ہوئے کہی۔
غیرملکی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ وزیراطلاعات پرویز رشید کہتے ہیں کہ ملک کے عوام کو پارلیمنٹ پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میںکہا کہ یہ تاثر غیر جمہوری قوتوں کی جانب سے آتا ہے کہ پاکستان کی عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد نہیں۔ وزیردفاع نے بھی انہی کی بات کو آگے بڑھایا اور کہا پاکستانی عوام نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور وہ جمہوریت کو مستحکم کرنے کے متمنی ہیں۔ پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اور یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اسکی تحقیر نہ کریں۔ انکا کہنا تھا کہ ہر ادارے کو اپنے دفاع کا حق ہے اور پارلیمنٹ کو بھی اسے اپنانا چاہئے۔ وزیردفاع کے جاری بیان میں یہ وضاحت نظر نہیں آئی کہ یہ بیان کیوں دیا۔ یاد رہے کہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گذشتہ روز ایک بیان میں فوج کے وقار کے تحفظ کی بات کی تھی جسے ملک کے ذرائع ابلاغ مختلف معنی پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جنرل راحیل شریف نے کہا تھا کہ پاکستانی فوج ملک کے تمام اداروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے لیکن پاکستان فوج کے وقار کا ”ہرحال میں” دفاع کریگی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حقیقت کو مدنظر رکھتے ہو ئے حکمران سیاستدان پاکستان کے آئین کے مطابق عوام کے حقوق کے تحفظات کویقینی بنائیں تاکہ پاکستان امن کا گہوارہ بناسکے۔اب اناکے ذریعہ شروع ہونا والے نئے نئے سکینڈل کا سلسلہ بند ہونا چائیے۔ ملک ترقی کی راہ پرگامزن ہوسکے۔ عالمی سطح پر پاکستان کے قومی اداروں کو قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان اداروں کا وقار ہمیشہ بلند رہاہے ا وررہے گا۔ ا س بات پر پاکستانی قوم کو فخرہے۔