کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک نے نئی زری پالیسی میں شرح سود کم کرنے کاعندیہ دیدیا۔ قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروںوصنعت کاروں سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ افراط زر کی شرح مستحکم ہے۔
پالیسی ریٹ کے تعین میں افراط زربنیاد ہے لہٰذا موجودہ مستحکم افراط زرکی وجہ سے نئی مانیٹری پالیسی میں تاجربرادری کو خوش خبری ملے گی۔ اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر عبداللہ ذکی، نائب صدرادریس میمن، اے کیو خلیل، عتیق الرحمان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ سعید احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک لاکرز توڑے جانے کے معاملے کا جائزہ لے رہا ہے تاہم لاکرزمتاثرین کو انشورنس کی رقم اتنی ہی ادا کی جائے گی جتنی مالیت کی انشورنس کوریج حاصل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکرز صارفین کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنی لاکر کیٹگری کے مطابق قیمتی سامان کی انشورنس کرائیں اور انشورنس کوریج کے مطابق اپنا سامان لاکرز میں رکھیں۔
سعید احمد نے کہا کہ لاکرز توڑے جانے کا یہ معاملہ ریگولیٹر کے بس سے باہر ہے کیونکہ یہ لاکرز فائونڈیشن کے تحت چلائے جا رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپ میں بھی اسی نوعیت کے معاملات ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں اس کا تناسب زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے بینکوں سے قرضوں کے حجم میں نمایاں اضافہ معیشت میں خامیاں پیدا کر رہا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ بینک بھی حکومت کو قرضوں کے اجرا میں سہولت اور تحفظ محسوس کرتے ہیں تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس رحجان کو تبدیل کرنے کے لیے گائیڈ لائن جاری کی ہے جس کے تحت بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زراعت، ایس ایم ای، ایکسپورٹ پروموشن اور مائیکرو فنانس سیکٹر میں قرضوں کے اجرا کو فروغ دیں۔