سی این جی سٹیشنز کھلنے کے بعد سوئی گیس کا انتہائی کم پریشر گھریلو صارفین کیلئے وبال جان بن گیا
Posted on April 10, 2014 By Majid Khan سٹی نیوز
جھنگ : سی این جی سٹیشنز کھلنے کے بعد سوئی گیس کا انتہائی کم پریشر جھنگ کے مختلف علاقہ جات بشمول محلہ بھبھرانہ ، جھنگ بازار، چنبیلی مارکیٹ ،محلہ سلطان والا، بستی ارائیاں والی، چوہدری کالونی گوجرہ روڈ ،وائی بلاک ، ڈبلیوبلاک، زیڈبلاک، بہاری کالونی سیٹلائٹ ٹائون کے ہزاروں گھریلو صارفین کیلئے وبال جان بن گیا ہے جبکہ 60ماہ میں گیس صارفین کی تعداد میں 18ہزار سے زائد اضافہ کے باوجود گیس کے پریشر میں ایک پائونڈ کا بھی اضافہ نہیں کیاگیا اور 90پائونڈ گیس پریشر شہریوں کی ضرورت کیلئے ناکافی ہے لہٰذا اگر پریشر 150 پائونڈ کردیاجائے تو شہریوں کی مشکلات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
سوئی ناردرن گیس جھنگ کے حکام نے مؤقف اختیار کیاہے کہ سال 2007ء میں جھنگ کیلئے گیس کا پریشر 70پائونڈ مقرر کیاگیا تھا حالانکہ اس وقت صارفین کی تعداد 12000 کے قریب تھی تاہم اب جبکہ یہ تعداد 30ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے مگر گیس کا منظور شدہ پریشر صرف 70 پائونڈ ہی ہے تاہم محکمانہ درخواست پر یہ پریشر 90پائونڈ کروایا گیا جو اب بھی شہریوں کی ضروریات کیلئے ناکافی ہے جس کا کم ازکم 150پائونڈ ہونا ضروری ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ سی این جی سٹیشنز مالکان سمیت اکثر گھریلو صارفین کمپریسر لگا کر غیر قانونی طور پر اپنے پریشر میں اضافہ کر رہے ہیں اور ایک کمپریسر کئی گھروں کی گیس کھینچنے کا موجب بن رہاہے لہٰذا اس پریکٹس کو روکنا ہو گا۔ دوسری جانب سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ جھنگ کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور گھریلو صارفین کیلئے فراہم کردہ گیس کا پریشر نہ ہونے پر ہزاروں صارفین سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔
جبکہ ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے اوقات میں گیس کی بندش اور نہ ہونے کے برابر پریشر نے خواتین خانہ کابلڈ پریشر ہائی کردیاہے نیز عوام نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کاپریشر بڑھانے اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ فوری بند کرنے کا مطالبہ کیاہے ۔ہزاروں گھریلو صارفین نے بتایاکہ ایک طرف حکومت گھریلو صارفین کو گیس کی بلاتعطل فراہمی کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے مگر اس کے برعکس جھنگ میں سوئی ناردرن گیس کے کرپٹ و نااہل افسران کی ملی بھگت سے الٹی گنگابہہ رہی ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ حکومتی پالیسی کے برعکس سوئی گیس جھنگ کے حکام مذکورہ علاقوں میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں اور عین اس وقت جب ناشتے اوردوپہر کے کھانے کی تیاری کا وقت ہوتاہے گیس بندکردی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر کسی جگہ پر گیس سپلائی بھی کی جاتی ہے تو اس کا پریشرنہ ہونے کے برابر ہوتاہے جس پر کھانا پکانا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔ انہوںنے بتایاکہ سوئی گیس جھنگ کے حکام کی فرائض میں مجرمانہ غفلت نے گھریلو خواتین کو ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ عین کھانے کے وقت گیس کی بندش ان کیلئے مسلسل عذاب کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ سکول جانیوالے بچوں اور بسلسلہ ملازمت و روزگار اورمحنت مزدوروی گھر سے نکلنے والے و زن کو ناشتہ بھی دستیاب نہ ہوتاہے اور جب وہ دوپہر یا سہ پہر کو گھروںکو لوٹتے ہیں تو گیس کی بندش سے دوپہر کاکھانا بھی میسر نہیں آتا جس پر لوگوں میں چڑچڑا پن بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سوئی گیس جھنگ کے حکام مبینہ طور پر گیس چوری کروانے کے مرتکب ہورہے ہیں اور جہاں سے منتھلیاں ملتی ہیں وہاں صنعتوں ، گلی محلوں میں قائم چھوٹے کارخانوں ، کمرشل سیکٹر ، ہوٹلوں وغیرہ کو تو فل پریشر کے ساتھ گیس کی سپلائی کی جارہی ہے جبکہ گھریلو صارفین کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہاہے۔ انہوںنے کہاکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ جھنگ کا دفترجان بوجھ کر شہرسے کئی کلومیٹر دور ایف بلاک سیٹلائٹ ٹائون کے بھوت بنگلہ نما بلڈنگ میں قائم کیاگیا ہے جہاں آنے وجانے کیلئے شہریوں کو 300سے400روپے تک رکشے کا کرایہ ادا کرنا پڑتاہے مگر دفتر کے افسران و اہلکار دفتر میں موجود نہ ہو تے ہیں ۔انہوںنے سوئی گیس جھنگ کا دفتر فوری طورپر جھنگ صدر کے کسی موزوں مقام پر منتقل کرنے اور صورتحال کے فوری تدارک کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com