حلال اشیاء حرام کیسے؟

کراچی (محمد شعیب) حضرت ایاس بن معاویہ رحمتہ اللہ کے خدمت میں ایک کسان حاضر ہوا۔اس نے پوچھا: اے ابووائل! کیا شراب حرام ہے؟ فرمایا‘ ہاں‘ یہ حرام ہے۔ اس نے کہا: پھل اور پانی کو آگ پر پکایا گیاہے‘ اصل میں یہ دونوں اجزاء حلال ہیں۔ پھر آگ پر پکانے سے حرام کیسے ہوگئے‘ جبکہ اس میں کسی حرام چیز کی آمیزش نہیں۔ آپ نے کہا: کسان بھائی کیا بات ختم کرلی یا اور بات کہنا چاہتے ہو ؟ اس نے کہا: بس میرا یہی سوال ہے‘ اب آپ اپنا ارشاد فرمائیے۔

ابو وائل ایاس بن معاویہ نے کہا: اگر میں پانی کا ایک چُلو تجھے دے ماروں تو کیا اس سے تکلیف ہوگی؟اس نے کہا: نہیں۔ اگر مٹی کی ایک مٹھی تجھے ماروں‘ کیا اس سے تکلیف ہوگی؟ اس نے کہا: نہیں۔ اگر توڑی کی مٹھی تجھے دے ماروں‘ کیا تکلیف محسوس کرو گے؟ کہا: نہیں۔

اور اگر میں پانی‘ مٹی اور توڑی ملا کر ایک ڈھیلا بناؤں اور وہ دھوپ میں خشک ہو جائے ، پھر اسے اُٹھا کر تجھے ماروں‘ کیا تکلیف ہوگی؟ اس نے کہا: کیوں نہیں ضرور‘ ہوسکتا ہے اس کے ذریعے تم مجھے قتل کردو۔

آپ رحمتہ اللہ نے فرمایا: بس یہی مثال شراب کی ہے۔ جب اجزاء کو ملا کر اسے آگ کی آنچ دی جاتی ہے‘ اس میں نشہ پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے اسے حرام قرار دیا گیا ہے۔

میرے کارواں میں شامل کوئی کم ظرف نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں ہے