اسلام آباد (جیوڈیسک) تھری جی اور فور جی کے لائسنس کی نیلامی میں محض دو ہفتے پہلے رکاوٹ کھڑی ہو گئی ہے۔ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو جمعرات کے روز اس وقت جھٹکا لگا، جب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اس نیلامی کو روکنے کی سفارش کی، جس کے اراکین مطابق یہ غیر قانونی ہو گی۔ قائمہ کمیٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی سفارشات نے اجلاس کا موڈ مکمل طور پر تبدیل کر دیا۔
ان سفارشات سے واضح طور پر ناراض دکھائی دینے والی وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان، جو آخری پندرہ منٹوں میں آئی تھیں، جب میڈیا کے نمائندوں نے اجلاس کے بعد ان پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی تو وہ بغیر کچھ کہے چلی گئیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین محمد ادریس خان صافی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے اراکین کا تقرر کیا جائے پھر اس کے بعد نیلامی کی جانب بڑھا جائے۔
ان کا خیال تھا کہ اس عہدے پر تقرری کے بغیر تھری جی اور فورجی سمیت کوئی بھی نیلامی یا ایسی سرگرمی غیرقانونی ہو جائے گی۔ یاد رہے کہ طے شدہ شیڈیول کے مطابق 23 اپریل 2014ء کو یہ نیلامی ہونے والی تھی۔ تین رکنی اتھارٹی میں یہ عہدے طویل عرصے سے خالی چلا آرہا تھا۔ دیگر اراکین میں چیئرمین اور ممبر فنانس شامل ہیں۔ کیبینٹ ڈویژن نے گزشتہ جون 2013ء کو اس آسامی کو پُر کرنے کے لیے اشتہار دیا تھا۔
سینیٹر محمد ادریس خان صافی نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’’ہم وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے سفارش کرتے ہیں کہ یہ نیلامی اس وقت تک روک دی جائے، جب تک کہ خالی عہدہ پُر نہ ہو جائے، یا پھر وضاحت کی جائے کہ کون ساقانون پی ٹی اے کو اس نیلامی کی اجازت دیتا ہے جبکہ اس عہدے پر صرف دو اراکین موجود ہوں۔‘