کراچی (جیوڈیسک) آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم پر پابندی کے خدشے سے نمٹنے کیلیے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈریسرچ کو اپنی سفارشات پیش کردی ہیں۔
ان سفارشات کی روشنی میں پاکستانی پھل اور سبزیوں کے معیار کو بہتر بنانے کیلیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی مدد سے قلیل اور طویل مدتی پالیسی اختیار کرتے ہوئے برآمدات کو درپیش رکاوٹوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ وفاقی سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سیرت اصغر جورا کی زیر صدارت اسلام آباد میں اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس میں آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین و ترجمان وحید احمد نے یورپی یونین کی جانب سے بھارت پر پابندی کے بعد پاکستان کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رواں سیزن میں یورپی یونین کو آم کی برآمد کے لیے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ لازمی ہو گی تاکہ کنسائنمنٹ میں فروٹ فلائز کے امکانات کو ختم کیا جا سکے، اس مقصد کے لیے قرنطینہ ڈپارٹمنٹ پنجاب میں لگے ہوئے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا معائنہ کرے گا تاہم ایکسپورٹرز کی نمائندگی کرتے ہوئے وحید احمد نے کہا کہ صرف ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پر ہی اکتفانہ کیا جائے اس کے ساتھ متبادل طریقوں کو بھی بروئے کار لایا جائے، ایسے طریقے اور تکنیک استعمال کی جائے جو تمام ایکسپورٹرز کی دسترس میں ہوں۔
وحید احمد نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ پر زور دیا کہ ہاٹ واٹر کی کراچی میں موجود کامن فیسلیٹی کو موثر انداز میں استعمال کیا جائے جس کے لیے ٹریٹمنٹ کے چارجز میں سبسڈی کے ذریعے 50 فیصد کمی ناگزیر ہے۔