پشاور (جیوڈیسک) تحریک طالبان رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ امید ہے کہ مذاکرات میں تعطل آئندہ چند دنوں میں ختم ہوجائے گا، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج کو مذاکرات پر تحفظات کا اظہار کرنے کی بجائے مذاکراتی عمل کا حصہ بننا چاہیے۔
سرگودھا میں میڈیا سے گفتگو میں پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے لئے کمیٹیوں کی طالبان شوریٰ سے ملاقات کے لئے بات چیت ہورہی ہے، دونوں اطراف کچھ مشکلات اور رابطوں کی کمی کی وجہ سے ابھی تک جگہ کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔اس وقت بہت زیادہ پیش رفت نہیں ہورہی۔
ایک طرح سے ایک تعطل کی کیفیت ہوئی ہے۔ امید ہے آئندہ آنے والے چند دنوں میں تعطل ختم ہوگا اور مذاکرات کا عمل آگے بڑھے گا۔پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ عارضی فائر بندی کو مستقل امن میں تبدیل کردیا جائے۔
اور اگر اس میں کوئی رکاوٹیں ہوں تو دوسرا آپشن بھی ہمارا یہ ہوگا کہ ہم اس میں توسیع کرانے کے لئے دونوں طرفین کو آمادہ کریں۔پروفیسر ابراہیم نے بھی کہا کہ فوج کو اگر تحفظات کا اظہار کرنا ہے تو پھر تجویز یہ ہوگی کہ فوج کو مذاکرات کے عمل کا حصہ بن جانا چاہئے۔