سونے کے زیور کی برآمدی صنعت کو ایک اور جھٹکا ، 50 ارب روپے ڈیوٹی کے نوٹس جاری

Gold

Gold

کراچی (جیوڈیسک) طلائی زیور کے برآمد کنندگان کو سونے کی درآمد پر پابندی کے بعد ایک اور بڑی مشکل کا سامنا ہے۔ ایف بی آر نے گولڈ ایکسپورٹرز کو 50 ارب روپے سے زائد کی ڈیوٹی کی وصولی کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔ ملک بھر کے لگ بھگ 55 بڑے ایکسپورٹرز کو پانچ کروڑ سے پانچ ارب روپے تک کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ خام مال کے طور پر درآمد کردہ سونا ایکسپورٹ نہیں کیا گیا جس پر ایکسپورٹرز کو ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ یہ نوٹسز جولائی 2013 سے جنوری 2014 کے دوران سونے کی امپورٹ پر جاری کیے گئے ہیں۔

نوٹسز ملنے کے بعد ایکسپورٹرز کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ گولڈ ایکسپورٹرز نے ایف بی آر کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز کو مسترد کرتے ہوئے اسے گولڈ جیولری ایکسپورٹ کے تابوت میں آخری کیل قرار دیا ہے۔ برآمد کنندگان کے مطابق نوٹسز کا اجرا کسٹم کے نظام میں تکنیکی خامی کا نتیجہ ہے جس کی نشاندہی ایکسپورٹرز کی جانب سے گزشتہ چار سال سے کی جارہی ہے۔ خود کسٹم ایف بی آر اور وفاقی وزارت تجارت کے اعلیٰ افسران اس خامی کو تسلیم کر چکے ہیں، تاہم ایکسپورٹرز کے بار بار مطالبے کے باوجود یہ خامی دور نہیں کی گئی۔

برآمد کنندگان کے مطابق ملک سے سونے کے زیور کی ایکسپورٹ کیلیے انٹرسٹ اسکیم کے تحت ایڈوانس گولڈ درآمد کیا جاتا ہے جو خریدار پارٹی ایڈوانس کے طور پر دیتی ہے یہ سونا درآمد کرتے وقت اس کی مکمل مالیت اور وزن گڈز ڈکلیئریشن پر درج کیا جاتا ہے، اس سونے سے مقامی سطح پر زیورات تیار کرنے کے بعد برآمد کرتے وقت گڈز ڈکلریشن پر سونے کا وزن اور ویلیو ایڈیشن کی مالیت درج کی جاتی ہے جو عموماً 12 فیصد تک ہوتی ہے۔

ویلیو ایڈیشن کی قیمت (زرمبادلہ) اسکیم کے تحت 180 دنوں میں قانونی ذریعے سے وطن واپس لانا ہوتا ہے۔ خام سونا خریدار پارٹی کی جانب سے ایڈوانس دیا جاتا ہے، اس لیے ایف بی آر اور کسٹم حکام کی منظوری سے برآمد کے وقت زیور کی ویلیو کی جگہ ایک ڈالر درج کیا جاتا ہے بصورت دیگر کسٹم کا کمپوٹرائزڈ نظام جی ڈی کو مسترد کر دیتا ہے۔