جب حکمران کسی انجانی خوش فہ می میں مبتلاہوں اور عوام کے حقوق نہ دے رہے ہوں ، مُلک میں ڈالر کی قدربھی گر رہی ہو، یاکسی منصوبہ بندی کے تحت مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت گرائی جارہی ہو،مگراِس کے باوجود بھی مہنگائی کم نہ ہو، اور عوام کو کوئی ریلیف بھی نہ مل رہاہوتو پھر ایسے میں عوام کو اپنے ظالم حکمرانوں سے اپنے حقوق چھین لینے کے لئے احتجاجی تحریک چلانے والے کے پیچھے نکلناہی پڑتاہے اور اپنے ظالم حکمرانوں کے قائم کردہ کرپٹ نظا م کے خاتمے کے لئے اُس حد تک بھی جانا پڑتاہے جس کی آئین اور قانون بھی اجازت دیتاہے۔
آج ہماری موجودہ دس ، گیارہ ماہ کی حکومت کے خلاف بھی ایساوقت آن پہنچاہے کہ جب عوام ایک عرصے انتظارکے بعد سڑکوں پر نکلنے کے لئے دَم لگی دیگ کی طرح تیاربیٹھے ہیںاورمذہبی اسکالرو انقلابی رہنمااور عوامی تحریک کے سربراہ مولاناطاہرالقادری کی قیادت میں حکومت مخالف احتجاجی تحریک کا حصہ بننے کے منتظرہیں یہ ایک ایسالمحہ ہے جس میں یہ احساس شدت اختیارکرتاجارہاہے کہ حکمرانوں سے کیسے نجات حاصل کی جائے ..؟جو قومی اداروں کوکوڑیوں کے دام فروخت کرکے قوم کا ستیاناس کرنے کے در پہ ہیں اور مُلک کے سسٹم میں کرپشن کو نئے زاویوں سے ڈالناچاہتے ہیںاَب ایسے میں اپنی قوم کی فلاح وبہودکے لئے باہر نکل کر کرپٹ حکمرانوںا وراِن کے قائم کردہ کرپٹ سسٹم سے چھٹکارہ پانے کی تحریک کا حصہ بنے کی تیاریاں شروع کردینی چاہئے۔
اگرچہ اِس مرتبہ مولانا طاہر القادری نے سردیوں کے بجائے چلچلاتی گرمی کی دھوپ میں11مئی سے حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کا جو اعلان کیا ہے دیکھتے ہیں کہ اَب یہ اِس میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں …؟ اِس سے شاید کسی کو انکار نہ ہو کہ پچھلے مرتبہ مولانا کا ساتھ نہ تو موسم نے دیاتھا اور نہ اُس وقت کی کسی ایسی قدرآور سیاسی جماعت نے جو مُلکی سیاست میں اپنا اثررکھتی تھی اُس کا ظاہر وباطن کوئی کردار رہاآج بھی اُس حوالے سے ناقدین کا یہ خیال ہے کہ ا گراُن دِنوں مولاناکے احتجاج میں مُلک کی کوئی بھی متحرک جماعت شامل ہوتی اور بھرپور طریقے سے مولاناکا ساتھ دیتی تویقینی طورپر مولانا کی احتجاجی تحریک ایک دوروز ہی میں نتیجہ خیزثابت ہوجاتی اور تب کچھ سے کچھ ضرورہوجاتا …مگر افسوس کہ ایسانہیں ہوسکاجس کے بارے میں سوچارہاتھااُس وقت ایسالگتارہاتھا کہ جیسے جیسے مولانا طاہر القادری کے احتجاج کے دن چڑھتے جارہے تھے۔
Maulana Tahir-ul-Qadri
ویسے ویسے اِن کا ساتھ اِن کے اپنے اوسان اور اپنے ساتھی بھی چھوڑتے جارہے تھے اِس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ مولانا طاہر القادری کی جانب سے پچھلی حکومت اور اُس کے رائج کردہ نظام کے خلاف تحریک چلانے کا جو وقت متعین کیا گیاتھا وہ غلط تھا اور وہ ایک ایساوقت تھا جب اسلام آباد سمیت پورے مُلک کا موسم سرد تھامگراِس کے باجود بھی مولانا پُرعزم تھے کہ وہ اپنے احتجاج سے مُلک کے سردموسم اور مُلک کی برف سے زیادہ ٹھنڈی پڑی سیاست کو بھی گرمادیں گے ،مگرایساتو نہ ہوسکاالبتہ …!اُن دنوں اسلام آباد کا موسم سرد سے سردتر ہوتاگیا ،اور ہاں…!! اتناضرورہواتھامولانا کے احتجاج سے مُلکی سیاست کاماحول ذراساگرم ہوگیاتھامگرسردی بڑھتی ہی جارہی تھی جبکہ ایسے میں طاہرالقادری کی اپنے احتجاج میں اپنے متعلق یہ حکمتِ عملی رہی تھی کہ یہ ا سلام آباد کے سردی کے موسم اوراُوپر سے ہونے والی تیزبارش میں خودتو اپنے گرماگرم بنکر میں بندرہے اورپسینے سے شرابورہورہے تھے۔
مگر مولانا طاہر القادری کے چاہنے والے (بقول مولانا اِن کی ایک آواز پر لاکھوں مریدین یا پیروکارجن میں کوئی 5سے 7لاکھ مردو خواتین اوربچے بھی شامل تھے)لبیک کہتے ہوئے اسلام آباد کی شاہراہ ایونیواور شاہراہ دستور کی چوڑی سڑکوں پرسخت سردی و یخ بستہ ہواؤںاور برسات میں ایک ہفتے تک بے یارومددگارپڑے رہے اور پھر بعدمیں جس کا نتیجہ روائتی مفاہمت اور مصالحت پر ہی ختم ہوااور یوں مولاناکے حصے میں کیا کیاآیا …؟آج یہ بھی کسی سے ڈھکاچھپانہیں ہے اور مولاناکی یک آوازپر اُس وقت کے نظا م کی تبدیلی کے لئے ایک ہفتے تک اپنا گھربارچھوڑ کر اسلام آباد کی سڑکوں میں پڑے رہنے والوں کے حصے میں بیماری ، پریشانی اور سُبکی کے سِوا کیا آیاتھا؟ اِس سے بھی ساری دنیاخوب واقف ہے۔
اَب ایسے میں یہاں یہ امر یقینا قابل توجہ اور غورطلب ضرور ہے کہ آج ن لیگ کی موجودہ لولی لنگڑی اور مفادپرست جمہوری حکومت کی بساط پلٹنے کے خاطرایک مرتبہ پھر عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے موجودہ حکومت میں چلنے والے ہر سسٹم کو کرپٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اِ س کے خلاف علم بغاوت بلندکرتے ہوئے 11مئی سے حکومت کے خلاف پھر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہیں ” ایسالگتاہے کہ جیسیعوامی تحریک کے سربراہ نے انتہائی سوچ بچار اور ماضی کی حکومت مخالف تحریک سے سبق سیکھتے ہوئے اپنی اگلی تحریک کو سوفیصدی کامیابیوں اور کامرانیوں سے ہمکنارکرنے کے لئے فوری طور پر اپنی ہم خیال جماعتوں جن میں بالخصوص عوامی لیگ ، مجلس وحدت المسلمین اور سُنی تحریک سمیت موجودہ نظام سے تنگ اورتبدیلی کی شد ت سے خواہاں دوسری جماعتیں بھی شامل ہیں اِن سے یقینی طور پر رابطے شروع کردیئے ہوں گے،جبکہ عوامی تحریک کے ترجمان غلام مصطفی کے مطابق وفاقی حکومت کو ٹف دینے کا بھی فیصلہ کرلیاگیاہے اِن کا کہنا ہے۔
سوسُنارکی، ایک لوہار کی اَب لوہاروں کو گرم لوہاری چوٹ کے ذریعے ہٹاکر انقلاب کی راہ ہموارکریں گے، اُنہوں نے بتایاکہ ہم مُلک کی اُن تمام جماعتوں سے رابطے کریں گے جو واقعتا تبدیلی کی خواہاں ہیں11مئی سے مُلک بھر میں احتجاجی پروگرام ترتیب دیئے جارہے ہیں مرکزی پروگرام لاہورمیں ہوگا،آج اِدھرحکومت مخالف تحریک شروع کرنے کے لئے قادری صاحب کمربستہ ہورہے ہیں تو اُدھر قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سیدخورشیدشاہ نے بھی فرینڈلی اپوزیشن کا حق اداکرتے ہوئے ن لیگ کی حکومت کو حوصلہ دیاہے کہ اگر جمہوریت کو خطرہ لاحق ہواتونوازشریف کا ساتھ دیں گے اور ساتھ ہی یہ بھی باور کردادیاہے کہ نوازشریف نے انتخابات کے دوران جو وعدے عوام سے کئے اِنہیں پورانہیں کیا اُنہوں نے انکشاف کیا کہ یہی وجہ ہے۔
بدامنی، لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور بیروزگاری عروج پر پہنچ چکی ہے،اور منافع بخش قومی ادروں کی خسارے کا بہانہ بناکر نج کاری کی جارہی ہے ، خورشید شاہ کے اِس انکشاف کے بعد اَب ایسا لگ رہاہے کہ جیسے اپوزیشن بھی منتظرہے کہ کوئی حکومت مخالف تحریک شروع ہوتو وہ بھی موجودہ نام نہاد جمہوری بساط کو پلٹنے والوں کوخوش آمدیدکہئے اوردرپرد ہ اِن کا ساتھ دے۔