اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے نیپرا کے معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی اراکین نے کہاکہ نیپراعوام کی مشکلات کم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے کاتمام تر بوجھ بھی صارفین پر ڈال دیا گیا ہے جن گھروں کو کمرشل سرگرمیوں کیلیے استعمال کیا جا رہا ہے وہاں بل رہائشی ٹیرف کے تحت لیا جاتا ہے، چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک اور عوام دونوں رو رہے ہیں کہ بل بھی لیتے ہیں مگر بجلی نہیںدی جاتی، نیپراکے قائم مقام چئیرمین خواجہ نعیم نے بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں تا کہ نقصانات کا ازالہ کیاجائے، نیپرا کا کوئی رکن اکیلا فیصلہ نہیں لے سکتا، اتھارٹی مل کر فیصلہ کرتی ہے۔
اجلاس کمیٹی کے چیئرمین رانا محمد حیات خان کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی نے نیپراکی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خسارہ کا تمام تربوجھ صارفین پر ڈالنا جائز نہیں، کمیٹی نے نیپراکے بجٹ اور تنخواہوں سے متعلق تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لی ہیں، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیپرا) کی ایم ڈی ندرت بشیرنے بتایا کہ حکومت سالانہ 35 ارب ڈالرکی خریداری کرتی ہے، 2004 سے 2013 تک 3401 سرکاری اداروں اور وزارتوں نے خریدار یوں کیلیے ایک لاکھ 73 ہزار 755 ٹینڈرزدیے ان میں سے 67 ہزار235 میں پی پی آر اے کے قواعد کی خلاف ورزی کی گئی، خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ یا سزا نہیں دے سکتے کہ یہ ہمارا اختیار نہیں ہے، ہم صرف نشاندہی کر سکتے ہیں۔