ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کی حکومت نے گھریلو تشدد بالخصوص خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لیے سخت ترین سزائوں کے نفاذ کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس ضمن میں وزارت برائے سماجی امور نے بتایا ہے کہ بیوی پر تشدد کرنے والے شوہر کو پانچ سے پچاس ہزار ریال جرمانہ اور ایک ماہ سے ایک سال تک قید کی سزا ہو گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ سزا میں کمی بیشی بیوی پر تشدد کے مطابق ہو گی۔ اگر تشدد کے باعث بیوی کو غیر معمولی نقصان پہنچا یا اس کی جان چلی جاتی ہے تو پھر جرمانہ اور قید نہیں بلکہ شریعت میں قتل کی مقرر کردہ سزا ہی نافذ ہو گی۔
ملزم (شوہر) کو بیوی پر تشدد کے عوض پانچ سے پچاس ہزار ریال تک جرمانہ ادا کرنا ہو گا اور ایک ماہ سے ایک سال تک قید کاٹنا ہو گی جبکہ جرم کے تکرار کی صورت میں سزا دوگنا کر دی جائے گی۔ سعودی وزارت برائے سماجی امور کے ڈائریکٹر شعبہ تحفظ خواتین ڈاکٹر محمد الحربی نے بتایا کہ بیوی پر تشدد کرنے والے شوہر یا کسی بھی دوسرے شخص کی سزا انسانی حقوق کے کارکنوں کی مشاورت سے مقرر کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سزا کے معاملے میں تشدد کرنے والے شخص سے کم سے کم نرمی برتی گئی ہے۔ ڈاکٹر الحربی نے کہا کہ بیوی پر تشدد کے خاتمے کے حوالے سے ریاض میں تین ماہ تک ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں ماہرین قانون، انسانی حقوق کے مندوبین اور حکومتی عہدیدار سزا کے مختلف آئین، قانونی اور اخلاقی پہلوئوں پر غور کرتے رہے ہیں۔