اللہ رب العزت نے دنیا میں انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اسکی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء کو مبعوث کیاجس پر آسمانی کتابیں و صحیفے نازل ہوئے ،سب سے آخری نبی محمد ۖ پر قرآن مجید نازل ہوا ۔قرآن کریم اللہ رب العزت کا انسانیت کے نام آخری پیغام ہے ،اس کے اندر انسانیت کی بھلائی وخیر خواہی کا راز مضمر ہے اور اس کی تلاوت،تعلیم،تفسیر،توضیح اور تفہیم امت کا فریضہ ہے۔آج جب کہ پوری دنیا کے اندر قرآن اور پیغمبر اسلام کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں اور ان کے رْخِ زیبا کو مسخ کرنے کی ناروا کوشش کی جارہی ہے امتِ مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ قرآنی تعلیمات کو عام کریں۔اور یہ اسی وقت زیادہ ممکن ہوسکے گا جب امتِ مسلمہ قرآن کریم کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل بنائے گی اور امن و سکون کے ماحول میں اپنے قول وعمل سے قرآن کریم کاحسنِ تعارف پیش کرے گی۔ہمارے دینی مدارس جو دین کے قلعے ہیں ،اس کام کو انجام دے رہے ہیں لیکن عملی طورپر زندگی کے ہر شعبہ میں اسے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
علم دین حاصل کرنے والے ہی میدانوں میں اسلام کا دفاع کر سکتے ہیں۔ منبر ومحراب سب سے موثر میڈیا ہے اس کے ذریعے معاشرے کی اصلاح و تربیت بہتر انداز سے ہو سکتی ہے۔، مدارس میں زیر تربیت طلباء کو چاہیے کہ وہ خوب محنت کر کے اغیار کے الحادی تصورات کا مقابلہ ٹھوس دلائل سے کریں علم صبر کرنے والے کو ہی ملتا ہے آج علماء کرام سلف صالحین کے طریقے کو آئیڈیل بناتے ہوئے زندگی گزاریں۔ دینی مدارس کے طلباء کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ہر میدان میں غیروں کی تہذیب وثقافت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔جماعة الدعوة کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں دینی مدارس قائم ہیں جن میں ہزاروں طلباء زیر تعلیم ہیں۔
تمام دینی مدارس کا ہیڈ آفس جامعة الدعوة الاسلامیہ مرکز طہبہ مرید کے ہے جس کے انچارج جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما حافظ عبدالسلام بن محمد ہیں۔جامعة الدعوة الاسلامیہ مرکز طیبہ مرید کے میں تکمیل تقریب بخاری کے پروگرام میں شرکت کی دعوت ملی،جامعہ میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ مرکز طیبہ مرید کے میں جامعة الدعوة الاسلامیہ کا قیام1992میں ہوا تھا اب تک سترہ کلاسیں درس نظامی کا کورس مکمل کر چکی ہیں یہ سترہویں تقریب تھی امسال 47طلباء نے درس نظامی کا کورس مکمل کیا اور علماء کی صف میں شامل ہوئے۔جامعہ کے نائب مدیر مفتی عبدالرحمان عابد نے بتایا کہ طلباء کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیوی تعلیم بھی دی جاتی ہے،فارغ ہونے والے تمام طلباء کمپیوٹر کے بھی ماسٹر بن چکے ہیں ۔جامعہ میں ایک وسیع و عریض کمپیوٹر لیب موجود ہے تمام طلباء پر لازم ہے کہ وہ کمپیوٹر بھی جامعہ میں سیکھیں گے۔سترہ سالوں میں850طلباء نے درس نظامی کا کورس مکمل کیا اور وہ ملک بھر کی مختلف مساجد و مدارس میں دعوت دین کا کام کر رہے ہیں۔
اسی سال جامعہ سے سند فراغت حاصل کرنے والے تلہ گنگ کے ایک طالب علم محمد عرفان صادق سے بھی ملاقات ہوئی ۔جس نے چھ سال کا دینی کورس مکمل کیا اورساتھ دنیوی تعلیم بھی جاری رکھے ہوئے تھا ۔اسکے بی اے کے پرچے بھی جاری ہیں اوروہ پڑھ ررہا ہے۔مستقبل میں عرفان کا علماء کی صف میں شامل ہونے کے بعد بھی پڑھنے اور پڑھانے کا ارادہ ہے۔تقریب تکمیل بخاری کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔تقریب کے مہمان خصوصی امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید تھے جبکہ۔ اس موقع پرصحیح بخاری کی آخری حدیث پر درس جامعةالدعوة الاسلامیہ مرکز طیبہ کے مدیر حافظ عبدالسلام بن محمد نے دیا جبکہ شیخ الحدیث مولانا گلزار احمد، شیخ الحدیث مولانا خالد مرجالوی، مفتی مبشر احمد ربانی، الشیخ مولانا عبدالستار حماد،مفتی عبدالرحمن عابد،مولانا امیر حمزہ،مولانا سیف اللہ خالد، مولانا احسان الحق شہباز، حافظ امین محمدی وودیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب بخاری میں ملک بھر سے کثیر تعداد میں جید علماء کرام، شیوخ الحدیث اور دینی مدارس کے ہزاروں طلباء و اساتذہ نے شرکت کی۔
Jamat ud Dawa
جامعةالدعوة الاسلامیہ مرکز طیبہ سے درس نظامی مکمل کرنے والے طلباء میں اسناد اوراحادیث و دینی کتب تقسیم کی گئیں۔ امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصر، شامل اور الجزائر کی طرح پاکستان میں بھی مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی خوفناک سازشیں کی جارہی ہیں۔فتنہ تکفیر اور فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔مسلمانوں کے آپس کے لڑائی جھگڑے نفاذ اسلام کے راستہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔ دینی مدارس دہشت گردی نہیں اسلام کی دعوت و تبلیغ کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔علماء کرام اپنی دعوت میں وسعت پیدا کریں۔ دشمنان اسلام کی سازشوں اور بدلتے حالات کے تقاضوں کو سمجھیں۔ہمیں آئمہ سلف کی طرح میدان میں نکل کر مسلمانوں کوکفار کی سازشوں سے آگاہ کرنا ہے۔ امام بخاری رحمة اللہ علیہ اور دیگر محدثین نے اسلام کی ترویج و اشاعت اور فتنوں کی سرکوبی کیلئے بے پناہ قربانیاں پیش کی ہیں۔ آج علماء کرام کو ایک بار پھر سے وہی کردار ادا کرنے کی ضرور ت ہے۔ قرآن و سنت علم کے بہت بڑے خزانے ہیں۔
اس دعوت کو دنیا میں عملا اجاگر کرنے اور انہیں بتانے کی ضرورت ہے کہ مغرب کا سرمایہ دارانہ نظام بکھر چکا ہے۔ اب دنیا کے پاس درپیش مسائل کے حل کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ دین اسلام کی دعوت دل سے تسلیم کر لے اور اس کے راستہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی بجائے اس کے نفاذ کے راستے ہموار کئے جائیں۔ کسی مسلمان کا دوسرے مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگانے کو کسی صورت درست قرار نہیں دیاجاسکتا۔ علماء کرام انبیاء کے وارث ہیں۔انہیں باقاعدہ تحریک کی شکل دیکر مسلمانوں کو کفار کی سازشوں سے آگاہ کرنا اوران سے محفوظ رکھنا ہے۔ امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادیوں کی ایجنسیاں خوفناک کھیل کھیل رہی ہیں۔وہ اپنی شکست کا انتقام مسلمانوں کو آپس میں لڑاکر لینا چاہتی ہیں۔ علماء کرام اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔اپنی دعوت میں دلیل کی قوت کے ساتھ ساتھ آج کے دور کے وسائل کا بھی استعمال کریں۔یہ وقت کی بہت بڑی ضرور ت ہے۔ جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما اور جامعةالدعوة الاسلامیہ مرکز طیبہ کے مدیر حافظ عبدالسلام بن محمد نے کہاکہ کسی مسلمان کیلئے دوسرے مسلمان بھائیوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل کرنا اسلامی شریعت کی روسے جائز نہیں ہے۔
امام بخاری رحمةاللہ علیہ اور دیگر محدثین نے دین اسلام کی دعوت پھیلانے اور فتنوں کی سرکوبی کیلئے بے پناہ قربانیاں پیش کیں۔ انسانوں کی رہنمائی اور انہیں دین اسلام کی تعلیمات سے روشناس کروانے کیلئے ہر کسی کو بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ قرآن مجید اور نبی اکرم ۖ کی سنت پر چلنا ہی راہ ہدایت اور اسی میں کامیابی ہے۔ یقینا ملت اسلامیہ کو متحدوبیدار کرنے اور دشمنان اسلام کی سازشوں سے آگاہ کرنے کی سب سے بڑی ذمہ داری علماء کرام پر عائد ہوتی ہے۔وہ منبر و محراب سے مضبوط آواز بلند کرتے ہوئے دین اسلام کے دفاع کا فریضہ سرانجام دیں۔ مسلمانوں کو حوصلہ دیں، انہیں مایوسیوں سے نکالیں اور قوم کی رہنمائی کریں۔ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک کے استحکام کیلئے کردار ادا کرنا ہم سب پر فرض ہے۔ پورے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام دشمن قوتیں ملک میں لسانیت، قومیت اور علاقائیت پرستی کو پروان چڑھارہی ہیں۔امام بخاری رحمة اللہ علیہ کی زندگی ہم سے کیلئے مشعل راہ ہے۔ علماء کرام منبرومحراب کا فریضہ ادا کریں اور قوم کو اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کے مقابلہ کیلئے متحدو بیدار کریں۔جامعة الدعوة الاسلامیہ میں عظیم الشان تقریب اور علماء و شیوخ الحدیث کے خطابات اور طلباء کی ایک بڑی تعداد دیکھ کر احساس ہوا کہ دینی مدارس کیخلاف سیکولر قوتیں بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتی ہیں۔
مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے انتہائی پرامن لوگ ہیں ۔مدرسہ کے گیٹ سے داخل ہونے کے بعد جب تک باہر نہیں نکلے ہر ملنے والا (جو نہیں بھی جانتا) سلام کر تا رہا ،ایسا ماحول باہر کہیں بھی میسر نہیں باقی دینی مدارس کو بھی جامعة الدعوة الاسلامیہ کو ماڈل کے طور پر اپنا نا چاہئے ۔وہ مدارس جن میں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے وہ دنیوی تعلیم کی طرف بھی آئیں اور سندفراغت حاصل کرنے والے ہر طالب علم کو معاشرے کا ایک اچھا شہری بنائیں،اغیار کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اور ناکام بنانے کے لئے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر سائنس سمیت دنیوی تعلیم بھی ضروری دلائی جائے تا کہ وہ ہر میدان میں داعی کا کردار ادا کریں۔والدین کو بھی چاہئے کہ وہ ایسے مدارس میں اپنے بچوں کو ضرور بھیجیں جہاں انکی صلاحیتوں میں نکھار آئے۔