سانحہ راولپنڈی ، سپریم کورٹ نے نامزد ملزمان کی رہائی پر وضاحت طلب کر لی

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آ باد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سانحہ راولپنڈی کے تفتیشی افسر کو طلب کر لیا، جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے تفتیش مکمل ہونے سے پہلے نامزد ملزمان کو رہا کرنے پر وضاحت مانگی ہے۔ گزشتہ سال یوم عاشور (10 محرم) کے موقع پر 2 گروپوں میں تصادم اور مسجد پر حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بارے میں مقدمے میں نامزد ملزمان کو رہا کرنے کیخلاف مولانا اشرف علی کی در خواست پر سپریم کورٹ نے تفتیشی افسر اور رہا ہونیوالے افرادکو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقہ 81 سوات ٹو سے کامیاب امیدوار تحریک انصاف کے عزیز اللہ خان کی رکنیت بحال کر دی ہے۔

عدالت نے حلقے کے 4 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کرانے اور مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کاالیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ اگرکسی پولنگ اسٹیشن پر خواتین کو وٹ ڈالنے سے روکا گیا ہے تواس میں کامیاب امیدوار کا کردار ثابت نہیں ہو سکا۔ دریں اثنا خواتین کیلیے مخصوص نشستوں پر منتخب ن لیگ کی رکن قومی اسمبلی شکیلہ خالد چوہدری کو نااہل قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائرکر دی گئی ہے، درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شکیلہ خالداب بھی امریکی شہری ہیں، انھوں نے ترک شہریت کا جو سرٹیفکیٹ جمع کرایا وہ جعلی ہے۔

جعل سازی ان کے وکیل، صوبائی الیکشن کمشنراوراوتھ کمشنر لاہور کی ملی بھگت سے ہوئی ہے۔ درخواست میں ملوث افراد کیخلاف فوجداری مقدمہ دائرکرنے کا حکم جاری کرنے جبکہ چیئرمین نیب کو اس ضمن میں کارروائی کیلیے احکام جاری کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔