یوگینڈا (جیوڈیسک) جنوبی سوڈان کیلئے اقوامِ متحدہ کے مشن نے پیر کے روز ‘ لسانی، مذہبی اور قومیت کی بنا پر شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ ‘ کی مذمت کی ہے۔ یہ شہر اب حکومت مخالف قوتوں کے قبضے میں جا چکا ہے۔ تیل پیدا کرنے والی ریاست کے دارالحکومت بنیٹیو میں گزشتہ ہفتے مسجد میں پناہ لینے والے 200 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اقوامِ متحدہ نے اس قتلِ عام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ v ‘ اپوزیشن سے وابستہ’بعض افراد نے ایف ایم ریڈیو کے ذریعے نفرت انگیز تقاریر نشر کی اور کہا کہ ‘ فلاں کمیونٹی کے افراد دوسری کمیونٹی کی عورتوں کیساتھ جنسی ذیادتی کریں۔’
باغیوں نے بینٹوئی علاقے پر 15 اپریل کو قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد ‘ انہوں نے ان تمام جگہوں کی تلاشی لی جہاں جنوبی سوڈانی باشندے یا غیر ملکی شہری روپوش تھے یا پناہ لئے ہوئے تھے اور ان کوقومیت، نسلی اور مذہبی بنیاد پر سینکڑوں افراد کو بے دریغ قتل کیا گیا،’ اقوامِ متحدہ کی جانب سے تفتیش کے بعد جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے۔ بینٹوئی ہسپتال میں کئی مرد، خواتین اور بچوں کو لایا گیا جن کا تعلق نویر لسانی گروہ سے تھے اور انہوں نے باغیوں کے قبضے کے بعد ان کا استقبال کرنے سے انکار کردیا تھا۔
اس کے علاوہ جنوبی سوڈان کی دیگر قومیتوں مثلاً دارفر کے لوگوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ چرچ اور مساجد میں سینکڑوں افراد کو نشانہ بنایا گیا، انہیں قتل اور شدید زخمی کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کی جانب سے جنوبی سوڈان میں میں انسانی مدد کے سب سے اہم آفیشل ٹوبی لینزر نے اتوار کے روز اپنے ٹویٹر میں کہا کہ بہت ہی رقت آمیز مناظر ہیں جن میں ‘ مارے جانے والے’ افراد کی لاشوں سے بینٹوئی کی سڑکیں اٹی ہوئی ہیں۔