اسلام آباد (جیوڈیسک) غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ فراہم نہ کرنا بدنیتی ہے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کررہی ہے، سماعت کے آغاز پر سابق صدر کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے گزشتہ سماعت میں وکیل استغاثہ اکرم شیخ کی جانب سے دیئے گئے جواب میں کہا کہ خصوصی عدالت کو ہائی کورٹ کے اختیارات حاصل ہیں، اسی لئے عدالت نے فیصلہ دیا کہ اس کیس پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہو گا، انہیں وکیل استغاثہ کی اس دلیل پر تعجب ہے کہ اس عدالت پر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265 سی کا اطلاق نہیں ہوتا۔
خصوصی عدالت ایکٹ کا قانون مکمل نہیں اور اگر کسی معاملے پر ضابطہ فوجداری خاموش ہو تو ضابطہ دیوانی کی روشنی میں عدالت کوئی بھی حکم جاری کر سکتی ہے۔ اس لئے یہ عدالت کا اختیار ہے کہ وہ ہمیں ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ فراہم کرنے کا حکم دے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ فراہم نہ کرنا بدنیتی ہے کیونکہ جو رپورٹ کسی صحافی کو دی جاسکتی ہے کہ وہ ملزم سے کیوں چھپائی جارہی ہے، جب تک رپورٹ سامنے نہ ہو وہ استغاثہ کے گواہوں پر جرح نہیں کر سکتے اس کے علاوہ گواہوں کی فہرست دینے کے لئے بھی رپورٹ کا جائزہ لینا ضروری ہے۔