لندن (جیوڈیسک) برطانوی پولیس نے شامی تنازع میں اپنے شہریوں کی شمولیت روکنے کے لیے خواتین سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکام کو خدشات ہیں کہ یہ افراد شام میں عسکری کارروائیوں میں شرکت کے بعد لوٹے تو برطانوی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی پولیس نے ایک نئی مہم کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت متاثرہ کمیونیٹیز کی خواتین سے اپیل کی جائے گی کہ وہ اپنے مردوں کو شامی خانہ جنگی میں شامل ہونے سے روکیں۔ حکام کے مطابق کئی سو برطانوی مسلمان شہری شام میں باغیوں کے ساتھ مل کر بشارالاسد کے خلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
تاہم خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ یہ افراد وہاں سخت اور خطرناک نظریات سے متاثر ہو کر وطن واپسی پر برطانوی سرزمین کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ برطانوی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ افراد اسلامی شدت پسندی کی تربیت لے کر برطانیہ میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔ برطانیہ کی قومی کوآرڈینیٹر فار انسداد دہشت گردی پولیسنگ سے وابستہ ہیلن بال کے مطابق نوجوان برطانوی شہریوں کی شامی تنازع میں عسکری شرکت پر ہماری تشویش مسلسل بڑھ رہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتہ جنوبی انگلینڈ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان شام میں لڑائی میں مارا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شامی تنازع میں شامل ہونے کے بعد وطن واپس لوٹنے والوں کو گرفتاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میں رواں برس کے اب تک گزرنے والے چار ماہ میں 40 افراد کو شامی تنازع میں شامل ہونے پر حراست میں لیا گیا ہے جبکہ گزشتہ پورے سال میں یہ تعداد 23 تھی۔