لاہور (جیوڈیسک) پنجاب حکومت نے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کی رپورٹ پر دہشتگردی کے خدشے کے پیش نظر لاہور سمیت صوبے کے بڑے شہروں میں قائم ملکی و غیر ملکی تعلیمی اداروں، انسانی حقوق کے مراکز، جیلوں، سرکاری دفاتر اور دیگر اہم حساس مقامات کی سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کی ہدایت کر دی ہے۔
اس ضمن میں محکمہ داخلہ کی جانب سے باضابطہ مراسلہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو بعض اہم حساس اداروں اور ایجنسیز نے اہم مقامات پر دہشت گردی کے ممکنہ واقعات کی اپنے سورسز کے ذریعے رپورٹس دی ہیں۔
جن کی روشنی میں صوبے کے تمام ریجنل پولیس آفسز، کمشنرز، ڈی پی اوز اور ڈی سی اوزکو اپنے اپنے اضلاع کی پولیس لائنز، جیلوں، سرکاری دفاتر، ملکی و غیر ملکی این جی اوز کے دفاتر، سرکاری افسروں کی رہائش گاہوں اور دیگر مقامات کی سکیورٹی کے انتظامات مکمل کرکے رپورٹس72 گھنٹوں میں محکمہ داخلہ کو فیکس کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اہم سرکاری شخصیات کو اغواء کرنے کے خدشات بھی ظاہر کئے گئے ہیں۔ حکومتی ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایک وفاقی ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے۔ کہ پنجاب کے غیر ملکی امداد سے چلنے والے تمام تعلیمی اداروں میں دہشت گردی کے خدشات ہیں اس ضمن میں ان اداروں کے سربراہوں کو اپنی اداروں کی سکیورٹی کو بہتر اور فول پروف کرنیکا حکم دیا گیا ہے۔
سکولز اور کالجز کی پارکنگ کو بھی محفوظ بنانے کا کہا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ نے اپنے مراسلے میں وزارت داخلہ کے حکم نامے کی کاپی بھی ساتھ لف کی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پنجاب میں ماہ مئی میں دہشت گردی کے خدشات ہیں۔