سڈنی (جیوڈیسک) آسٹریلیا نے اعلان کیا ہے کہ ملائیشیا کے لاپتہ مسافر طیارے کی تلاش کا عمل ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ ابتدائی طور پر سمندر میں زیرِ آب تلاش میں طیارے کا کوئی کھوج نہیں مل سکا ہے۔ آسٹریلوی وزیرِاعظم ٹونی ایبٹ کا کہنا ہے کہ اب سمندر کی تہہ میں اب ایک ’وسیع علاقے‘ میں تلاش کی جائے گی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ سمندر کی سطح پر طیارے کے کوئی ٹکڑے ملیں۔ واضع رہے کہ کوالالمپور سے بیجنگ جانے والا یہ مسافر بردار طیارہ آٹھ مارچ کو لاپتہ ہو گیا تھا اور اس پر 239 افراد سوار تھے جن میں سے بیشتر چینی باشندے تھے۔
سیٹلائٹ معلومات کی بنیاد پر حکام کا خیال ہے کہ مسافر طیارہ اپنے متعین راستے سے بہت دور بحرِ ہند کے جنوبی حصّے میں سمندر میں گر گیا تھا۔ تلاش کے عمل میں مصروف حکام کا کہنا ہے کہ لاپتہ طیارے کا بلیک باکس ملنے کی امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں کیونکہ بلیک باکس کی بیٹری عام طور پر صرف ایک ماہ تک کام کر سکتی ہے اور یہ مدت پوری ہو چکی ہے۔ تفتیش کاروں کو ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوا کہ ایم ایچ 370 ملائیشیا اور ویت نام کے درمیان بحیرہ جنوبی چین کی حدود میں لاپتہ ہونے کے بعد اپنے متعین راستے سے اتنا دور کیوں چلا گیا تھا۔ آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایم ایچ 370 کو لاپتہ ہوئے 52 دن گزر چکے ہیں اور میں آپ کو اطلاع دینا چاہتا ہوں کہ اس کی تلاش اب نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اب تک طیارے کے تمام ٹکڑے پانی میں ڈوب چکے ہوں گے اس لیے تلاش کے عمل میں سمندر کی تہہ پر ایک بہت بڑے علاقے کو توجہ دی جائے گی۔ اب تک آبدوز بلیو فن 21 سمندر کی تہہ میں اس سوتی سگنل کو تلاش کر رہی ہے جو کہ آٹھ اپریل کو ملا تھا اور جس کے بارے میں خیال کیا گیا تھا کہ وہ ایم ایچ 370 کا ہی ہے۔ امریکی بحریہ کی طرف سے چلائی جانے والی آبدوز بلیو فن 21 پانی کے اندر چلنے والی گاڑی ہے جو سمندر کے فرش کا نقشہ بنا کر مختلف اشیا کی شناخت کر سکتی ہے۔ یہ گاڑی چار ہزار میٹر (13 ہزار فٹ) گہرائی میں کام کر رہی ہے۔