شام کے پاس اب بھی کیمیائی ہتھیار موجود ہیں: او پی سی ڈبلیو

Opcw

Opcw

واشنگٹن (جیوڈیسک) شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے منصوبے سے متعلق ٹیم کی سربراہ کا کہنا ہے کہ شام کے پاس اب بھی کیمیائی ہتھیار موجود ہیں اور ملک کے 1300 ٹن سٹاک پائل میں سے 7.5 فیصد ایک ہی مقام پر موجود ہیں۔ او پی سی ڈبلیو کی سربراہ سگرد کاگ نے یہ بات اس وقت کی ہے جب شام کو ملک سے تمام کیمیائی ہتھیار منتقل کرنے کی 27 اپریل تک دی گئی مدت میں یہ ہدف حاصل نہیں کیا ہے۔ تمام شامی کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا عمل 30 جون تک مکمل ہونا ہے۔ گذشتہ سال دمشق کے مضافاتی علاقے میں سیئرن گیس کے ایک حملے میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے بعد امریکہ اور روس کے مشترکہ معاہدے کے تحت شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلف کیا جا رہا ہے۔

اس عمل کے لیے ایک کثیر الملکی کمشن تیار کیا گیا ہے جس کی نگرانی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور انسدادِ کیمیائی ہتھیاروں کی تنظیم ’آئرگنائزیشن فار دی پروہبیشن آف کیمیکل ویپنز‘ (او پی سی ڈبلیو) کر رہے ہیں۔ اگرچہ ہتھیاروں کی تلفی کی حتمی مدت 30 جوں ہے او پی سی ڈبلیو کی سربراہ سگرد کاگ کا کہنا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کی زیادہ تر تعداد ملک سے منتقل کی جا چکی ہے مگر اسے ابھی تلف نہیں کیا گیا ہے۔ اسی لیے یہ اہم ہے کہ بقایہ ہتھیاروں کو بھی نکال لیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کو حال ہی میں آنے والی ان رپورٹوں پر بھی تشویس ہے کہ شامی فوج نے حال ہی میں کلورین گیس کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔ کلورین گیس تلفی کے معاہدے میں شامل نہیں ہے اور اس معاہدے کو شام پر امریکی حملہ روکنے میں انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔ او پی سی ڈبلیو کے مطابق شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے مختلف اجزاء کو علیحدہ علیحدہ رکھا جاتا ہے اور وہ مہلک ہتھیار تب ہی بنتے ہیں جب انھیں محلول کیا جاتا ہے۔ سگرد کاگ کا کہنا ہے کہ اس عمل اور ہتھیاروں کو لانچ کرنے کے لیے درکار تنصیبات کر تباہ کر دیا گیا ہے۔