پبلک سروس کمیشن رکاوٹ بن گیا، شہری کوٹے پر اہل امیدوار بھرتی سے محروم

Government Sindh

Government Sindh

کراچی (جیوڈیسک) صوبے کے سرکاری محکموں میں ’’ گزیٹڈ اسامیوں‘‘ پر بھرتی کے لیے ٹیسٹ اور انٹرویوکرنے والے ادارے پبلک سروس کمیشن نے شہری کوٹے کے اہل امیدواروں کو سرکاری کالجوں میں بھرتیوں سے روکنے کا بیڑا اٹھا لیا۔ کمیشن کی جانب سے گزشتہ 3 برسوں کے دوران مختلف مضامین کی شہری کوٹے کی 52 سے زائد نشستیں اہل امیدواروں کی موجودگی میں خالی چھوڑ دینے کا انکشاف ہوا ہے، اس کے برعکس دیہی علاقوں کے امیدواروں کی مختص 170 سے زائد نشستوں میں سے تمام کو پر کر دیا گیا ہے، شہری کوٹے کی کئی خالی نشستوں پر دیہی علاقوں کے معذورافراد کو بھرتی کر دیا گیا ہے، خالی رہ جانے والی شہری علاقوں کی نشستوں پر ’’ شہری ودیہی کوٹے‘‘کا از سرنوفارمولا لگا کر انھیں دوبارہ مشتہرکیا جا رہا ہے، شہری کوٹے کے امیدواروں کوروکنے کے لیے گزشتہ برسوں میں کسی بھی انٹرویومیں سبجیکٹ اسپیشلسٹ کے طور پر ایک امیدوارکی بھی کراچی کی جامعات یا کالجوں سے انٹرویو پینل میں شامل نہیں کیا گیا اور تمام کے تمام سبجیکٹ اسپیشلسٹ دیہی سندھ یونیورسٹی سے پینل میں شامل کیے گئے ہیں، حیرت انگیز امر یہ ہے کہ کراچی کے تعلیمی اداروں سے ماسٹرزکرنے والے امیدوار انٹرویو میں کامیاب نہیں ہوتے، اس کے برعکس دیہی علاقوں سے ماسٹرز کرنے والے تمام امیدوارکامیاب ہو جاتے ہیں۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ایک سابق رکن نے بتایا کہ 8 اکتوبر 2011 میں سرکاری کالجوں میں ’’کیمیا‘‘ کے مضمون کی مختص 57 میل نشستوں پر بھرتیوں کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، مرد امیدواروں کے لیے مختص نشستوں میں سے شہری کوٹے کی 23 اور دیہی کوٹے کی 34 نشستیں تھیں، سندھ پبلک سروس کمیشن نے دیہی کوٹے کی تمام نشستوں پر بھرتیوں کی سفارش کر دی، شہری کوٹے کی صرف 16 نشستوں پر امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا اور 7 نشستیں خالی چھوڑ دی گئیں مزید براں 2012 میں جاری کیے گئے اشتہارمیں ’’نباتیات‘‘ کے مضمون کی 55 میل نشستیں مختص کی گئیں، اس سلسلے میںٹیسٹ اورانٹرویو کے بعدگزشتہ برس 23 دسمبر 2013 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اوراس موقع پر نباتیات کے مضمون کے لیے مختص دیہی کوٹے کی تمام 33 نشستیں تومتعلقہ کوٹے کے امیدواروں سے پوری کردی گئیں شہری کوٹے کی مختص 22 میں سے صرف 6 نشستوں پربھرتیاں کی گئیں شہری کوٹے کے باقی امیدواروں کو انٹرویو میں نااہل قراردیتے ہوئے ایک بارپھر 15 نشستیں خالی چھوڑدی گئیں۔

حیرت انگیزطورپراس موقع پرجب کمیشن دیہی کوٹے کی تمام نشستوں کو پرکرچکا تو شہری کوٹے کی ایک نشست لے کراس پردیہی کوٹے سے معذورامیدوارکوبھرتی کر دیا گیا 2012 کے اسی اشتہارمیں سندھ پبلک سروس کمیشن نے ’’مطالعہ پاکستان ‘‘ کے مضمون کی 44 میل نشستیں مختص کیں، اس سلسلے میں بھرتیوں کی سفارش کانوٹیفکیشن 25 اپریل 2013 کوجاری کیاگیااس نوٹیفکیشن میں بھی دیہی کوٹے کے لیے مختص 27 نشستیں متعلقہ امیدواروں سے پر کردی گئیں،شہری کوٹے کیلیے مختص 17 میں سے 4 پربھرتی کرکے باقی 13 نشستیں ایک بارپھرخالی چھوڑدی گئیں مزید براں مذکورہ اشتہارمیں ہی ’’حیوانیات‘‘کے مضمون کی 60 میل نشستیں مختص کی گئیں تھیں کل مختص نشستوں میں سے دیہی کوٹے کی 36 نشستیں مختص تھیں جنھیں پر کر دیا گیا۔

شہری کوٹے کی 24 میں سے 12 نشستوں پربھرتیاں کی گئیں اور 12 ہی خالی چھوڑی گئیںمتعلقہ نوٹیفکیشن رواں سال 10 جنوری کوجاری ہوا، کمیشن کی جانب سے یہ سلسلہ جاری رہا اور’’نباتیات‘‘کے مضمون کی فیمیل کی مختص کل 67 نشستوں میں سے دیہی کوٹے کے لیے 41 نشستیں مختص کی گئیں جونہ صرف پوری کی گئیں بلکہ دیہی کوٹے کی معذورامیدوارکی ایک نشست شہری کوٹے میں ڈال دی گئی، اس نوٹیفکیشن میں شہری کوٹے کے لیے مختص 26 نشستوں میں سے 21 کو پر کیا گیا اور 5 ایک پھر خالی چھوڑی گئیں، قابل ذکرامریہ ہے کہ متعلقہ مضامین کے انٹرویوکے لیے سندھ پبلک سروس کمیشن نے جوپینل ترتیب دیا ہے۔