اسرائیل کو نسل پرست ریاست نہیں کہا: جان کیری

John Kerry

John Kerry

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا کے اہم ترین سفارتکار کا یہ زوردار بیان اس ہنگامے اور شور کے بعد سامنے آیا ہے جو جان کیری سے استعفے اور معافی کے مطالبے کے حوالے سے جاری ہے۔ جان کیری نے کہا کہ میرے بارے میں اگر کوئی جانتا ہے اسے اس طرح کا رتی بھر شک بھی نہیں ہو سکتا کہ میں نے ایسی بات کہی ہو۔

جان کیری جنہوں نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان امن مذاکرات کے حوالے سرتوڑ کوشش کی تھیں پر الزام لگا ہے کہ انہوں نے سہ فریقی کمیشن کے ماہرین کے ساتھ جمعہ کے روز بات چیت کے دوران لفظوں کا درست انتخاب نہیں کیا۔

جان کیری نے کہا کہ میں نے امریکی سینیٹ میں ایک طویل عرصہ گزارا ہے۔ اس لیے میں لفظوں کی طاقت کو سمجھتا ہوں۔ یہ بھی جانتا ہوں کہ لفظوں سے کیا تاثر بنتا ہے، حتی کہ جب غیر ارادی طور پر بھی ادا ہو جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں اپنی تقریر کی ریکارڈنگ سنوں تو یہ واضح ہو جائے گا۔

کہ میں نے اپنے اس پختہ عزم کا اظہار کرنے کیلئے یہ الفاظ منتخب کئے تھے کہ یہودی ریاست اور فلسطینی ریاست کو امن اور سلامتی کے ساتھ رہنا ہو گا۔ اس سلسلے میں ایک آن لائن اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ جان کیری نے کہا تھا کہ یہ ریاستی اکائی اگر نسل پرست ریاست کے طور پر دوسرے درجے کے شہریوں کے ساتھ رہنا چاہتی ہے یا یہودی ریاست بننے کی صلاحیت کو تباہ کرنے والی ریاست کے طور پر رہنا چاہتی ہے۔ اس ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اس نے کیری کی تقریر کی ریکارڈنگ بھی دی ہے جس کی وجہ سے ہنگامہ کھڑا ہو گیا اور ریپبلکن پارٹی کے سینیٹرز نے وزیر خارجہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔