عراقی صدر جلال طالبانی کے حامیوں پر خود کش حملہ، القاعدہ نے ذمہ داری قبول کر لی

Iraq

Iraq

بغداد (جیوڈیسک) القاعدہ کی ایک ذیلی تنظیم نے عراقی صدر جلال طالبانی کے حامیوں پر خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ حملہ اس وقت کیا گیا جب طالبانی کے حامی ان کی ایک ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد خوشی کے اظہار کے لئے جمع تھے۔ خود کش حملے میں 25 افراد ہلاک جبکہ 30 زخمی ہو گئے تھے۔

بم حملے کا نشانہ بننے والے کرد شہری کردستان میں واقع قصبے خانقین میں صدر جلال طالبانی کی ایک ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد خوشی کے اظہار کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس دوران خود کش بمبار نے ان کے درمیان پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس ویڈیو میں جلال طالبانی کو جرمنی میں پارلیمانی انتخابات کے لیے پولنگ کے دوران ووٹ ڈالتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ وہ 2012ء کے آخر میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد سے گزشتہ کئی ماہ سے جرمنی میں زیر علاج ہیں۔

انھوں نے دیگر عراقی تارکین وطن کے ساتھ ملک میں 30 اپریل بدھ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے اپنا ووٹ ڈالا تھا۔ ان کی اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد کردستان کے مرکزی شہر سلیمانیہ میں بھی ان کے حامیوں نے خوشی کے اظہار کے لیے ریلی نکالی۔ اس دوران وہ فائرنگ اور نعرہ بازی کر رہے تھے۔

یہ ویڈیو ایک کرد ٹی وی چینل نے نشر کی۔ اس میں صدر طالبانی بیلٹ پیپر کو کاٹ رہے ہیں اور پھر ووٹ ڈالنے کے بعد انگلی پر انگوٹھے کا نشان دکھا رہے ہیں۔ تاہم اس ویڈیو کو فلمانے کی تاریخ واضح نہیں ہے اور نہ اس کی فوری طور پر آزاد ذریعے سے تصدیق ممکن ہوسکی ہے۔ اس سے یہ بھی پتا نہیں چل سکا کہ جلال طالبانی اپنے فرائض منصبی سنبھالنے کے لیے کب عراق لوٹیں گے۔