ایک عرصے تک بھارتیوں کی نیندیں اڑائے رکھنے والے داؤد ابراہیم کا بھوت ابھی بھی ہندوستانی سیاستدانوں کے سر سے نہیں اترا اور آجکل وہ بھارت کی دو بڑی پارٹیوں میں جاری جنگ میں موضوع بحث بنانے ہوئے ہیں۔نریندر مودی نے ایک گجراتی چینل کو دیئے انٹرویو میں داؤد ابراہیم کو بھارت لانے کے حوالے سے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے آپریشن بیان جاری کر کے نہیں ہوتے۔ بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہا تھا کہ ہندوستان کے مختلف دہشت گردانہ واقعات میں ملوث سرغنہ انڈر ورلڈ داوود ابراہیم کو عنقریب گرفتار کیا جائے گا۔
ہندوستان کے پاس اس بات کی مکمل اور پکی جانکاری ہے کہ داود ابراہیم پاکستان میں ہی چھپا بیٹھا ہے۔ امریکہ کی سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا جائے گا تاکہ داوود کو گرفتار کیا جائے اور اس کو مزید کاروائی کیلئے بھارت لایا جائے گا۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے مزید جانکاری دیتے ہوئے کہا تھاکہ بھارت کو اس بات کی مکمل اور پکی جانکاری ہے کہ داوود ابراہیم اس وقت پاکستان میں ہی چھپا ہوا ہے۔ سشیل کمار شنڈے نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں جن میں ممبئی شہر خاص طور سے قابل زکر ہے میں کئے گئے کئی دہشت گردانہ حملوں میں داوود ابراہیم سرغنہ ہے۔ سال1993کے ممبئی دھماکوں میں بھی داوود ابراہیم کا ہاتھ تھا جس کے ہندوستان کے پاس سارے ثبوت ہیں۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ پاکستان میں موجود انڈر ورلد ڈان کو امریکہ اور بھارت کی سیکورٹی ایجنسیاں مشترکہ آپریشن کرکے گرفتار کریں گے جس کیلئے امریکہ انٹلی جنس ایجنسی ایف بی آئی کے ساتھ بھی بات کی گئی ہے اور دونوں ملکوں کی سیکورٹی ایجنسیاں اس بارے میں حکمت عملی طئے کررہی ہیں۔
بھارتی وزیر خزانہ خزانہ پی چدمبرم نے الٹا بی جے پی سے داؤد ابراہیم کو بھارت لانے کا راستہ بتانے کو کہا۔انٹرویو میں مودی کا کہنا تھا کیاایسے کام میڈیا کے ذریعے کئے جا سکتے ہیں؟ کیا یہ چیزیں اخبارات میں لیک کی جانی چاہئے؟ قصاب مودی کی گفتگو یہاں ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ اس نے ایبٹ آباد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکیا امریکہ نے لادن سے بات کی تھی؟ کیا امریکہ نے لادن تک پہنچنے کے اپنے پلان کے بارے میں میڈیا کو بتایا تھاحکومت کو کیا ہو گیا ہے؟ اس میں تھوڑی بھی پختگی نہیں ہے. مجھے شرم آتی ہے کہ وزیر داخلہ اس طرح کا بیان دیتے ہیں۔ اس پر کانگریس کے لیڈر چدمبرم نے مودی کو عقل دلانے کی کوشش کی اور داؤد ابراہیم کو پکڑنے کے لئے مودی سے بہتر راستہ تجویز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہم اسے پاکستان کے اندر کمانڈو بھیج کر نہیں پکڑ سکتے۔حکومت کو معلوم ہے کہ داؤد پاکستان حکومت کے تحفظ میں کراچی میں رہ رہا ہے، جہاں سے وہ خلیجی ممالک میں جاتا رہتا ہے۔ہم پاکستان کے تحفظ میں رہ رہے کسی شخص کو کس طرح گرفتار کر سکتے ہیں؟ اس کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری ہے اگر ہم پکڑ سکتے تو ضرور پکڑتے لیکن، ہم کسی آپریشن میں شامل نہیں ہو سکتے۔ لیکن اس پر بھی مودی کی جماعت کو عقل نہیں آئی ۔ بی جے پی ترجمان شاہنواز حسین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مودی کی حکومت بننے کے بعد بیرون ملک بیٹھے تمام مجرموں کو بھارت لایا جائے گا۔
Narendra Modi
اب دیکھتے ہیں ان بھارتی سیاستدانوں کے سر سے یہ بھوت کب اترے گا؟بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کے پاکستان داؤد ابراہیم کو پناہ دینے اور پاکستان کی سر زمین پر آپریشن کرنے کے حالیہ بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کہا ہے کہ نریندر مودی کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور شرمناک ہے ، وزیر داخلہ نے کہا کہ نریندر مودی پہلے یہ طے کر لیں کہ داؤد ابراہیم کہاں رہائش پذیر ہے اور اس کے بعد پاکستان پر حملہ آور ہونے کے خواب دیکھیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ لگتا ہے کہ نریندر مودی نے بطور وزیراعلیٰ گجرات جو گل کھلائے اور جو بدنامی کمائی اس سے کچھ سبق نہیں سیکھا ہندوستان کے ایک متوقع وزیراعظم اور ایک بڑی پارٹی کے سربراہ کا یہ بیان اشتعال انگیز، قابل مذمت اور پاکستان دشمنی کی آخری حدودں کو چھو رہا ہے۔ مودی پاکستان اور باالخصوص مسلمان دشمنی میں اتنے آگے نکل گئے ہیں کہ وہ اگر ہندوستان کے وزیراعظم منتخب ہوگئے تو خطے کو نہ جانے کس عدم استحکام کا شکار ہونا پڑے گا۔ پاکستان پر ایک سانس میں داؤد ابراہیم کو پناہ دینے اور دوسرے سانس میں پاکستان کی سرزمین پر آپریشن کرنے والے یہ جان لیں کہ نہ تو پاکستان اتنا کمزور ہے کہ وہ ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ ہو اور نہ ہی پاکستان کے عوام کو ایسی بے سروپا بڑھکوں سے متاثر کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کا یہ بیان ایک دیوانے کے خواب سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور وہ پاکستان کو مرعوب کرنے کا خواب ذہن سے نکال دیں۔
پاکستان کی حکومت کی خطے میں امن کی کوششوں کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کی قیادت، عوام اور باالخصوص افواج پاکستان اسی زبان میں جواب دینے کا حق اور طاقت رکھتے ہیں جس قسم کے جذبات کا اظہار سرحد کی دوسری طرف سے ہوگا۔وزیر داخلہ چوہدری نثار کا مودی کو منہ توڑ جواب خوش آئند ہے ۔بھارت نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔ بھارت کی امریکہ کے ساتھ ملکر پاکستان میں آپریشن کی دھمکیاں گیدڑ بھبھکیاں ہیں ، انڈیا نے پاکستان پر حملے یا آپریشن کی جرات کی تو اسے 1965والا جواب ملے گا۔پاکستان کی طرف اٹھنے والی آنکھیں پھوڑ اور ہاتھ توڑ دیے جائیں گے۔
پوری پاکستانی قوم بھارتی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے۔ خاموشی سے کچھ نہیں ملے گا جب تک انڈیا کو بھر پور انداز میں جارحانہ جواب نہیں ملے گا وہ ایسی حرکتوں سے باز نہیں آئے گا۔ مودی دھمکیوں کے بعد پاکستانی حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، پاکستانی قوم متحد ہے اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر پاکستان کا دفاع کرے گی۔ بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی کوششیں کرنے والوں کو ان دھمکیوں کے بعد اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔
انڈیا پیار کی زبان نہیں سمجھتا پاکستانی حکمران انڈیا کی دھمکیوں پر خاموشی اختیا رنہ کریں۔ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچانے اور عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔افسوسناک بات یہ ہے کہ انڈیا کا رویہ تو شروع سے ہی ایسارہا ہے لیکن پاکستانی حکمرانوں کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ انڈیا کا کردار حقیقت میں ہے کیا؟ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی قوم بھارتی جارحیت کے مقابلہ کیلئے متحد و بیدار ہو جائے۔ حکمرانوں کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے انڈیا کو شہہ مل رہی ہے انڈیا سے تجارت اور دوستی کی باتیں ترک کر کے حکومت اپنی پالیسی تبدیل کرے جب تک جراتمندانہ کردار ادا نہیں کیا جائے گا انڈیا ایسی دھمکیوں سے باز نہیں آئے گا۔ دفاعی اعتبار سے حکومت پاکستان کی پالیسیاں کمزور ہیں ماضی میں بھی انڈیا نے ایسے بیانات دیئے تھے جب تک دشمن کو سخت پیغام نہ دیا جائے اس وقت تک اس کے جارحانہ رویے میں کمی نہیں آتی پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور پاکستان کے پاس بڑا دفاعی بجٹ ہے۔
جبکہ وطن عزیز کے لئے جانیں قربان کرنے والے لاکھوں ایسے رضا کار موجود ہیں جو کسی ملک کے پاس نہیں اور وہ خون کے آخری قطرے تک پاکستان کے تحفظ کے لئے لڑیں گے ایسی صورتحال میں پاکستان کو انڈیاکی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دینا چاہئے۔ 16دسمبر 1971والا دور گزر چکا۔بھارت امریکی شہ پر پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے لیکن اسے یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لئے قوم متحد و بیدار ہے۔