اسلام آ باد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت کی ناک کے نیچے لوگ اٹھائے جاتے ہیں اور اسے پتہ ہی نہیں ہوتا۔ لاہور سے 7 اکتوبر 2012 کو لاپتہ ہونے والے حسن عبداللہ اور خالد خلیل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ لاہور سے بندہ لاپتہ ہوگیا۔
اور حکومت کو پتہ ہی نہیں، کیا آپ اورآپ کے ادارے اتنے بے بس ہوچکے ہیں؟ کبھی تو عدالتوں سے سچ بول لیا کریں ،کیا اداروں کو نوٹیفکیشن جاری ہو گیا ہے کہ عدالتوں کے سامنے سچ نہیں بولنا؟ چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، لاپتہ افراد کے وکیل منیر بھٹی نے بتایا کہ ایلیٹ فورس کے جوان دونوں افراد کو لیکرگئے تو فوری طور پر تمام فورمز سے رجوع کیا گیا اور خفیہ اداروں کو تحریری درخواستیں بھی دی گئیں مگر پتہ نہیں چلا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق مرزا نے بتایا کہ ان افراد کا کیس کمیشن میں زیر سماعت ہے اورگواہوں کے بیانات ریکارڈکیے جاچکے ہیں، آن لائن کے مطابق عدالت نے حسن عبداللہ اور خالد خلیل کو 15 روز میں بازیاب کروانے کا حکم دیا، عدالت نے سابق اٹارنی جنرل سردار خان قتل کیس کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کر دی۔
اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے پر وزارت داخلہ سے ہدایات لیکر آگاہ کریں۔ عدالت نے بھکر میں فرقہ وارانہ تشدد میں ہلاکتوں کے مقدمے میں تفصیلات جاننے کیلیے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی اوکو طلب کرلیا۔ فریقین کے وکلا نے بتایا کہ دونوں جانب کے معززین معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں، کچھ مہلت دی جائے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے امن کمیٹی بھی قائم کر دی۔